لاہور: مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کی صاف پانی اور پنجاب پاور ڈیویلپمنٹ کیس میں نیب لاہورکےدفترمیں پیشی کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ۔
شہباز شریف نیب افسر کی جانب سے2 بار سوالات پوچھنےپرغصےمیں آگئےلیکن پھر معذرت بھی کرلی ۔
تفصیلات کے مطابق صاف پانی اور پنجاب پاور ڈیویلپمنٹ کیس میں نیب کی جانب سے طلب کیے جانے پرشہباز شریف لاہور کے دفتر میں پیش ہوئے ،وہاں سابق وزیراعلیٰ پنجاب سے نیب افسران نے مختلف نوعیت کے سوالات کئے،نیب افسر کے 2بار سوالات پرشہباز شریف غصے میں بھی آئے لیکن پھر معذرت کرلی ۔
نیب افسر نے شہبازشریف سے استفسار کیا کہ صاف پانی پروجیکٹ میں دامادکی مداخلت آپ کومعلوم تھی؟۔
اس سوال پرشہباز شریف خاموش رہے جس کے بعد افسر کی جانب سے سوال دوہرایا گیا اور اس بار داماد کے بجائے علی عمران کہا گیا،جس پر سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے جواب دیا کہ کون کس میں مداخلت کررہا تھا میں نہیں جانتاجس پر نیب افسر نے پوچھا کہ داماد کی مداخلت توآپ کی مرضی کے بغیرممکن نہیں؟۔جس پر شہبازشریف غصے میں آگئے اور کہا کہ کسی افسر نے میرے کسی رشتے دار کو خود پروجیکٹ میں شامل کیا ہو تو الگ بات ہے اس حوالے سے نہیں جانتا ۔
واضح رہے کہ شہباز شریف کو 5جولائی کو طلب کیا گیا تھا مگر وہ ایک دن پہلے ہی پیش ہوگئے۔
علاوہ ازیں صاف پانی اسکینڈل اور پنجاب پاور کمپنی کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف نیب کے سامنے پیش ہوئے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ نیب کی تین رکنی ٹیم شہبازشریف سے دونوں کیسز سےمتعلق پوچھ گچھ کی اور وہ کچھ دیر بعد ہی نیب کے دفتر سے روانہ ہوگئے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) نے شہبازشریف کو صاف پانی اسکینڈل اور پنجاب پاور کمپنی کیس میں اختیارات کے ناجائز استعمال سمیت مبینہ بدعنوانی کے الزام میں طلب کیا ہے اور ان کی طلبی کا نوٹس گزشتہ روز ان کی رہائش گاہ پر نیب ٹیم نے وصول کرایا۔سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف کو 5 جولائی کو طلب کیا گیا تھا لیکن مصروفیت کی وجہ سے انہوں نے آج ہی پیش ہونے کی درخواست کی تھی اور وہ نیب لاہور کے دفتر میں پیش ہوگئے۔