لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی این اے 57 مری سے تاحیات نااہلی کا ایپلٹ ٹریبونل کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر اکبر نقوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے شاہد خاقان عباسی کی اپیل پر سماعت کی۔ اس موقع پر شاہد خاقان عباسی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
شاہد خاقان عباسی کے وکیل نے عدالت کے روبرو پیش ہوکر مؤقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکل نے کاغذات نامزدگی میں کوئی اثاثے نہیں چھپائے جبکہ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات کاغذات نامزدگی کے برعکس جمع کرائیں۔
وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی نے ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی دستاویز میں اسلام آباد کے گھر کی مالیت 20 کروڑ ظاہر کی اور کاغذات نامزدگی میں اسی گھر کی مالیت 3 لاکھ روپے ظاہر کی تھی۔ شاہد خاقان عباسی نے کاغذات نامزدگی میں ائیر بلیو کی مالیت 6 کروڑ روپے ظاہر کی تھی جبکہ انہوں نے ان ہی کاغذات نامزدگی میں ایڈیشنل کاغذ لگا کر اس کی مالیت 90 کروڑ ظاہر کی۔ انہوں نے آبائی گھر کی مالیت پہلے ایک لاکھ روپے بتائی جو اب 20 کروڑ ہوگئی ہے۔ مری میں قائم ہوٹل کی مالیت کاغذات نامزدگی میں 10 لاکھ جبکہ ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی دستاویزات میں 20 کروڑ ظاہر کی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد شاہد خاقان عباسی کی اپیل منظور کرتے ہوئے ان کی نااہلی کا ایپلٹ ٹریبونل کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
عدالتی فیصلے کے بعد لاہور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ادارے اپنے آئینی کردار میں رہیں، دعا ہےکہ ملک کی بہتری کے لئے الیکشن متنازع نہ ہوں۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو ایپلٹ ٹریبونل نے اثاثے چھپانے کے الزام میں ان کے آبائی علاقے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 57 مری سے الیکشن لڑنے کے لئے تاحیات نااہل قرار دیا تھا جسے انہوں نے لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔