اسلام آباد: سپریم کورٹ کی جانب سے عطاء الحق قاسمی کی بطور ایم ڈی پی ٹی وی تقرری کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ایم ٹی پی ٹی وی کی تقرری کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر سابق وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کے وکیل نے اپنے دلائل مکمل کئے۔
چیف جسٹس نے پرویز رشید سے استفسار کیا کہ پرویز رشید صاحب آپ کی اپنی کتنی تنخواہ تھی، بطور وزیر اطلاعات آپ کے اختیارات لامحدود نہیں تھے، اڑھائی تین لاکھ آپ کی اپنی تنخواہ تھی ۔ ایسا کون سا اختیار تھا جو عطاءالحق قاسمی کو اتنی تنخواہیں دی گئیں؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عطا الحق قاسمی ایک ہی وقت میں چیئرمین اور ایم ڈی تھے۔
پرویز رشید نے مؤقف اختیار کیا کہ عطاء الحق قاسمی کی تقرری ادارے کو بچانے کے لئے کی گئی تھی۔ میں نے تنخواہ پر تمام اداروں سے رہنمائی لی اور فنانس ڈویژن چاہتا تو روک سکتا تھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کسی سربراہ کی خواہش پر تقرری ہو تو کیسے کوئی ادارہ انکار کر سکتا ہے۔
پرویز رشید کے وکیل نے کہا کہ عطاءالحق قاسمی کی تنخواہ کی منظوری وزیراعظم نے دی، 15 لاکھ تنخواہ کی سمری بذریعہ فنانس ڈویژن وزیراعظم کو گئی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ درست کہہ رہے ہیں کہ سمری حتمی طور پر وزیراعظم نے منظور کی اور پھر جتنی لاقانونیت ہوئی سب اس میں اپنا حصہ ڈالیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کس معیار پر پرویز رشید نے عطاءالحق قاسمی کا انتخاب کیا جس پر ان کے وکیل نے کہا کہ اس سے پہلے بھی 4 چیئرمین لگائے گئے تھے۔
پر پرویز رشید کے وکیل نے کہا کہ وہ دو ممالک میں سفیر رہے، انہیں ہلال امتیاز سے بھی نوازا گیا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ریکارڈ دیکھ لیں یہ سب کچھ کس حکومت نے کیا، ہم عطاءالحق قاسمی کی تعیناتی سے متعلق فیصلہ محفوظ کر رہے ہیں جو آئندہ سماعت پر سنایا جائے گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور سابق سیکرٹری خزانہ کو آئندہ سماعت پر سنیں گے اور عدالت نے سماعت 9 جولائی تک ملتوی کردی۔