لاہور: عدالت نے وزرائے اعظم کے سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دیدیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزرائے اعظم نوازشریف اور شاہد خاقان عباسی کے سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کو کل آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم اسکینڈل میں نیب دفتر اپنے بیان ریکارڈ کرانے کے بعد گرفتار کرلیا تھا۔
نیب حکام نے فواد حسن فواد کو سخت سیکورٹی میں احتساب عدالت میں پیش کیا۔
اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری عدالتی احاطے میں تعینات تھی۔
سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ فواد حسن فواد نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا اور عام شہریوں نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ پراجیکٹ میں درخواستیں دیں۔ فواد حسن فواد نے انکوائری کمیٹی کی رپورٹ دبائی اور آشیانہ ہاوسنگ اسکیم کی رپورٹ مرتب کرنے والےافسران کو بھی طلب کیا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کسی قسم کی منی ٹریل کا پتا لگایا ہےآپ نے؟ اس پر نیب کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ منی ٹریل کا پتا لگانے کی کوشش کررہے ہیں اور متاثرین کو بلا رہے ہیں۔
اس موقع پر فواد حسن فواد نے مؤقف اپنایا کہ میرا اس سارے معاملے میں کوئی کردار نہیں تھا۔ میں نے کسی معاہدے کو ختم کرنے کا حکم نہیں دیا، میری بطور سیکریٹری موجودگی میں یہ ٹھیکہ نہیں دیا گیا اور وزیراعلیٰ کی ہدایت پر ہی آرڈر پر دستخط کئے۔
عدالت نے فواد حسن فواد سے استفسار کیا کہ معاہدہ منسوخی پر دستخط کئے؟ اس پر فواد حسن فواد نے کہا کہ نہیں، معاہدے سے متعلق دستخط کئے۔ 30 مارچ 2013 کو میرا تبادلہ ہوا، اس وقت سے پنجاب میں تعینات نہیں کیاگیا، مجرموں کے بیانات پر نیب نے مجھے پکڑ کر یہاں پر لا کھڑا کیا۔
نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے فواد حسن فواد کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی جس پر احتساب عدالت نے کچھ دیر بعد فیصلہ سناتے ہوئے نیب پراسیکیوٹر کی استدعا منظور کرلی اور فواد حسن فواد کا 14 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ملزم کو نیب کی تحویل میں دے دیا۔