کراچی: نقیب اللہ کے والد نے آئی جی سندھ اور پراسکیوٹر جنرل سندھ کو خط لکھ دیا جبکہ وکیل استغاثہ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
نقیب اللہ قتل کیس کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سماعت ہوئی۔ عدالت نے فریقین کے وکلا کو آج جیو فینسنگ رپورٹ پر دلائل کے لئے طلب کیا تھا۔ پولیس مقابلے سے متعلق پولیس کی جیوفینسنگ رپورٹ پر فریقین کےدلائل مکمل ہوئے۔
مقتول نقیب اللہ کے والد نے وکیل استغاثہ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا جبکہ مدعی کے وکیل نے کیس کے تفتیشی افسراور پراسیکیوٹر کے خلاف عدالت میں درخواست بھی جمع کرا دی ہے۔
راؤ انوار کے وکیل کا کہنا تھا کہ راؤانوار مقابلے کے وقت جائے وقوعہ پر موجود نہیں تھے اور وہ مقابلے کے بعد پریس کانفرنس کے لئے پہنچے تھے۔ وکیل مدعی فیصل صدیقی نے عدالت سے درخواست کی کہ تفتیشی افسر ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان تعاون نہیں کررہے۔ تفتیشی افسر اور وکیل استغاثہ کی وجہ سے کیس خراب ہورہا ہے عدالت ہر سماعت پر تفتیشی افسر کی حاضری یقینی بنانے کا حکم دے۔
مدعی کے وکیل نے دلائل میں کہا ملزمان نے مدعی کے بیٹے نقیب اللہ کو ماورائےعدالت قتل کیا۔ اس کیس کا مرکزی ملزم راؤ انوار دوپہر 2:14 سے شام 4:48 تک جائے وقوعہ پرموجود تھے۔ راؤ انوار نے مقابلے کے بعد پریس کانفرنس میں مارے جانے والوں کااعتراف کیا اور ان کے وکلا نے بھی راؤانوار کے مقابلے کی جگہ موجود ہونےکی تصدیق کی تھی۔ سپریم کورٹ کےحکم کے باوجود راؤ انوار پیش ہونے کی بجائے مفرور رہے اور یہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ وہ نقیب کے قتل میں ملوث ہیں۔
دوسری جانب نقیب اللہ کے والد نے اپنے وکیل فیصل صدیقی ایڈووکیٹ کے ذریعے آئی جی سندھ اور پراسکیوٹر جنرل سندھ کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نقیب اللہ قتل کیس انتہائی اہم نوعیت کا کیس ہے۔ ملزمان نے مدعی مقدمہ خان محمد کے بیٹے نقیب اللہ کو بے دردی سے ماورائے عدالت قتل کیا۔