نوازشریف کا پاکستان آنے کا اعلان،حتمی تاریخ نہیں بتائی

لندن: سابق وزیراعظم نوازشریف نے فوری طورپروطن واپسی کا اعلان کردیا ہے تاہم انھوں نے وطن واپسی کی تاریخ نہیں بتائی ہے۔

لندن میں مریم نواز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ ن لیگ کی مرکزی قیادت کو ان کی واپسی کے بارے میں آگاہ کردیا گیا ہے۔ انھوں نے احتساب عدالت کے فیصلے کی روشنی میں واپس آنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ووٹ کی چوری کو روکنے کی قیمت جیل ہے تو قیمت چکانے وطن واپس آرہا ہوں۔

پریس کانفرنس میں نوازشریف نے کہا کہ یہ سزائیں میری جدوجہد کا راستہ نہیں روک سکتیں اورمیں اپنی جدوجہد جیل میں بھی جاری رکھوں گا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ مکروہ کھیل کا حصہ بننے والوں کوپچھتانا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں کوئی سیاسی پناہ نہیں لے رہا، فیصلے کے بعد مجھے جو آئینی اورقانونی حقوق حاصل ہیں وہ استعمال کروں گا۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف کا کہنا تھا کہ میرے خلاف ہر ہتھکنڈہ اپنایا گیا جس کی کوئی مثال نہیں ملتی،میں نے اپنے خلاف غداری کے فتوے بھی سنے، جس جدوجہد کا آغاز کیا ہے اس میں اس طرح کے فیصلے اور سزائیں ملتی ہیں، کوئی قید ہوتا ہے تو کوئی پھانسی پاتا ہے اورکوئی تاحیات نااہل قراردیا جاتا ہے تو کسی کو وزارت عظمیٰ سے ہٹایا جاتا ہے۔ اس طرح کی جدوجہد میں کسی کو غدار تو کسی کوہائی جیکربنایا جاتا ہے، سیاسی اوربعض مذہبی جماعتوں سے دھرنے کرائے جاتے ہیں۔

نوازشریف نے سوال کیا کہ وہ کون تھے جنہوں نے ہمارے اراکین کی وفاداری تبدیل کرائی اور پی ٹی آئی میں شامل کرایا، کون تھے وہ لوگ جنہوں نے بلوچستان میں ہماری حکومت تبدیل کرائی؟ کون ہیں وہ لوگ جنہوں نے جیپ کے نشان الاٹ کرائے ؟؟

انہوں نے اپنے ووٹرز سے اپیل کی کہ 25 جولائی کو ووٹ دے کران کے خلاف ہونے والی سازشوں کو ناکام بنادیا جائے۔

نوازشریف نے ایون فیلڈ ریفرنس میں اپنے خلاف فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سزا کسی کرپشن پرنہیں دی گئی اورنہ ہی سزا سرکاری خزانے میں لوٹ مارکرنے پر نہیں دی گئی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ چوری کب ،کیسے اور کس نے کی، کس کے خزانے سے چوری ہوئی۔ استغاثہ کرپشن کا کوئی الزام ثابت نہیں کرسکا، آج کے فیصلے میں نہیں بتایا گیا کہ میں نے جرم کیا کیا ہے؟ نوازشریف نے کہا کہ میری بیٹی اورمیں ہاں میں ہاں نہیں ملاتے، ہم خوشامد نہیں کرتے اس لیے سزا دی گئی ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ممبران کی وفاداریاں بندوق کی نوک پرتبدیل کرائی جاتی ہے، انتخابی امیدوارنااہل کرائے جاتے ہیں اورپارٹی کو انتخابی نشان سے محروم کرایا جاتا ہے۔

نوازشریف نے کہا کہ میں نے نہ اپنے لیے اورنہ اپنی بیٹی کے لیے سوچا، میرے خلاف ہر وہ ہٹھکندہ اپنایا گیا جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے صرف 109 پیشیاں نہیں بھگتیں بلکہ غداری کے فتوے بھی لگائے گئے۔

نوازشریف نے  کہا کہ مجھے جو سزا دی گئی ہے یہ پاکستان کی 70 سالہ تاریخ کا رخ موڑنے کے جرم میں دی گئی ہے لیکن یہ سزائیں میری جدوجہد کا راستہ نہیں روک سکتیں اورمیں جیل میں بھی اپنی جدوجہد جاری رکھوں گا اور تب تک جاری رکھوں گا جب تک عوام کو اس غلامی سے نکال نہ لوں جسے چند جرنیل اورججز مل کر قوم پر مسلط کردیتے ہیں ۔ میری جدوجہد جب تک جاری رہے گی جب تک ووٹ کو عزت اورعوام کو حق حکمرانی نہیں مل جاتا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیشہ یہ سوالات پوچھے جائیں گے کہ جس تیزی سے یہ مقدمہ چلا اسی رفتار سے آئین و قانون توڑنے والوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوئی۔

ایک سوال پر نوازشریف نے بتایا کہ انکی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی حالت تشویش ناک ہے، دعا ہے اللہ تعالیٰ انھیں جلد وینٹی لیٹرسے نجات دے۔میری اہلیہ کلثوم نوازجیسے ہی ہوش میں آتی ہیں ان سے سلام دعا کرکے واپس آؤں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام آنے والی نسلوں کے لیے میرا ساتھ دے، میں (ن) لیگ کے ووٹر، سپورٹر کے جذبے کی قدر کرتا ہوں اور عوام کو سلام پیش کرتا ہوں جس نے میرا حوصلہ بڑھایا ہے۔

دوسری جانب نیب ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ نوازشریف اورمریم نواز کو پاکستان آتے ہی ہوائی اڈے پرگرفتار کرنے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔

واضح رہے احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 اور مریم نواز کو 7 جب کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی ہے۔