اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف ، مریم نواز، کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف قید اور جرمانے عائد کرنے کے فیصلے کو بھارتی میڈیا نے عمران خان کے لیے سازگار اور ن لیگ کیلئے دھچکا قرار دے دیا۔بھارتی نیوز چینل سی این بی سی ٹی وی 18 کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والے اور گزشتہ 4 دہائیوں سے پاکستان کے بہت بڑے سیاست دان کے کیرئر کے خاتمے کا خطرہ ہے، اور شریف خاندان کے خلاف آنے والافیصلہ 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں ان کی جماعت کے لیے بڑا دھچکا ہے۔بھارتی چینل کی رپورٹ کے مطابق 1980 میں فوجی آمر ضیاالحق کے دور میں اپنی سیاسی تربیت حاصل کرنے والے نواز شریف کے فوج سے تنازعات کی ایک تاریخ ہے۔ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق نواز شریف کے خلاف فیصلہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب 25 جولائی کے انتخابات کے حوالے سے فوج کی سیاست میں مبینہ مداخلت کا شبہہ کیا جارہا ہے جبکہ میڈیا کی جانب سے بھی شکایات موصول ہورہی ہیں۔زی نیوز نے بھی رپورٹ میں اس فیصلہ کو نواز شریف اور ان کی پارٹی کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا ہے۔بھارتی چینل انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف فیصلہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے لیے 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں اثر انداز ہوگا جس میں ان کا مقابلہ عمران خان کی تحریک انصاف سے ہے۔