اسلام آبادہائیکورٹ کےحکم کےبعدراجہ ظفر الحق رپورٹ منظرعام پرآگئی

اسلام آبادہائیکورٹ کےحکم کےبعدراجہ ظفر الحق رپورٹ منظرعام پرآگئی

اسلام آباد ہائی کورٹ کے ختم نبوت ﷺحلف نامے سےمتعلق رپورٹ پبلک کرنے کےحکم کےبعد راجہ ظفر الحق کمیٹی کی 11 صفحات پر مشتمل مکمل رپورٹ منظر عام پر آگئی ہے۔رپورٹ میں تحقیقاتی کمیٹی نے خامیوں کی نشاندہی کی لیکن باقاعدہ کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا۔
رپورٹ کے مطابق 24 مئی کو پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں الیکشن بل زیر بحث آیا،انوشہ رحمان اور ایم این اے شفقت محمود نے امیدواروں کے مالی معاملات کے حوالے سے بل کو ری ڈرافٹ کیا۔
رپورٹ کے مطابق بل کو ری ڈرافٹ کرنے کے بعد اسے نظر ثانی کیلئے انوشہ رحمان کو دیا گیا تھا انوشہ رحمان نے کمیٹی کے اگلے اجلاس میں نظر ثانی شدہ فارم پیش کیا،نظر ثانی شدہ فارم کو جانچ پڑتال کی ہدایت کے ساتھ منظور کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق سب سے پہلے 22 ستمبر کو سینیٹ اجلاس میں سینیٹر حافظ حمد اللہ نے یہ معاملہ اٹھایا اور قرارداد پیش کی،قراداد کی پی ٹی آئی اور پی پی پی نے مخالفت کی جبکہ راجہ ظفر نےحمایت کی،جس کے بعد اسپیکرایاز صادق نے تمام پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان سےرابطہ کیااور4 اکتوبر کو تمام جماعتوں کے سربراہان سے میٹنگ کی اور اس میٹنگ میں تمام جماعتیں اس پر متفق ہوئیں کہ حلف نامے کی سیون بی اور سیون سی کو بحال کیا جائے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ زاہد حامد کے استعفیٰ کا مطالبہ بھی پورا ہوچکا اور فارم بھی اپنی اصل شکل میں بحال ہوچکا۔