لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) صفدر نے نیب کو گرفتاری دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
نیب کےمختلف مقامات پر چھاپے مارنے کے پیش نظر کیپٹن (ر) صفدر نے خود ہی گرفتاری دینے کافیصلہ کر لیا ہےاور وہ جلوس کے ہمراہ طورغر سے مانسہرہ جا رہے ہیں جہاں وہ نیب کی ٹیم کو گرفتاری دیں گے۔
اس سے قبل نیب ٹیم نے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کیلئے ایبٹ آباد اور ہری پورمیں مختلف گھروں میں چھاپے مارے تاہم کیپٹن (ر) صفدر کو ابھی تک گرفتارنہیں کیا جاسکا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق احتساب عدالت سے وارنٹ گرفتاری حاصل کرنے کے بعد نیب ٹیم نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے داماد اور مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کی کوششیں شروع کر دیں اور اس سلسلے میں ایبٹ آباد اور ہری پور میں مختلف گھروں میں چھاپے مارے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق خیبرپختونخواہ انتظامیہ اور پولیس نیب ٹیم کیساتھ مکمل تعاون کر رہی ہے تاہم ابھیدوسری جانب ذرائع کے مطابق جانب ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ کیپٹن (ر) صفدر کا نام بلیک لسٹ میں ڈال دیا گیا ہےجبکہ ان کی گرفتاری کے لیے ٹیم خیبرپختونخوا بھی روانہ کردی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق کیپٹن (ر) صفدر کسی بھی ایئرپورٹ، زمینی اور سمندری روٹ سے پاکستان سے باہر نہیں جا سکیں گے۔دوسری جانب ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم میاں نوازشریف اوران کی بیٹی مریم نواز کی گرفتاری کی صورت میں انہیں سینٹرل جیل کوٹ لکھپت لاہوریا اڈیالہ جیل راولپنڈی میں رکھے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کےمطابق نوازشریف اورمریم نواز کی گرفتاری کی صورت میں 2 جیلوں میں انتطامات مکمل کرلیے گئے ہیں، انہیں سینٹرل جیل کوٹ لکھپت لاہور یا اڈیالہ جیل راولپنڈی میں رکھا جاسکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ نوازشریف اورمریم نواز کو جس جیل میں رکھا جائے گا اس کو سب جیل قراردیا جاسکتا ہے، ماضی میں سابق وزیراعظم بے نظیربھٹو کو سہالا کے قریب ایک ریسٹ ہاؤس میں رکھا جاچکا ہے جبکہ جنرل یحییٰ خان کو جہلم میں ایک ریسٹ ہاؤس میں رکھا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق کسی مجرم کو اس وقت سب جیل میں رکھا جاتا ہے جب اس کی جان کوخطرہ ہو، کسی مجرم کواگر سب جیل میں رکھا جائے تو اس کو بی کلاس کہا جاتا ہے، جیل رولز 245 کے تحت بی کلاس میں سابق وزیراعظم کی خدمت کے لیے 2 قیدی دیئے جاتے ہیں۔
بی کلاس کے تحت مجرم جیل یونیفارم کی بجائےعام کپڑے پہن سکتاہے، مجرم کو گھرکا کھانا دیا جاسکتا ہے یا کھانا پکانے کی اجازت بھی ہوتی ہے جبکہ مجرم کو ٹی وی، ایئرکنڈیشنراوراخبار کے لیے سیکریٹری داخلہ کی اجازت درکارہوگی۔