نقیب اللہ محسود قتل کیس۔ راؤ انوار کی درخواست ضمانت منظور

کراچی:انسداد دہشتگردی عدالت نے نقیب اللہ محسود قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیرراؤ انوار کی درخواست ضمانت منظور کرلی اور ملزم کو 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں نقیب اللہ کے قتل کے ملزم راؤ انوار کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ ملزم معطل ایس ایس پی راؤ انوار کو سخت سیکیورٹی میں عدالت میں پیش کیا گیا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اگر سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کسی اور مقدمے میں ملوث نہیں ہیں تو انہیں رہا کردیا جائے۔
عدالت نے راؤ انوار کی درخواستِ ضمانت منظور کرلی۔
ملزم کے وکیل عامر مرغوب کے مطابق راؤ انوار کی ضمانت 10 لاکھ روپے کے عوض منظور کی گئی۔ عدالت نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ 4 جولائی کو محفوظ کیا تھا۔

نقیب اللہ قتل کیس میں ضمانت پر رہا ہونے کے بعد راؤانوار نے انسداد دہشت گردی عدالت میں میڈیا غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج ثابت ہو گیا کہ وہ بے قصور ہیں انھیں بد نیتی کی بنیاد پرمقدمے میں ڈالا گیا،اللہ کا شکر گزار ہوں ضمانت مل گئی۔

انہوں نے کہا کہ مقدمے میں اٹھانے والوں کا ذکر ہے نہ مارنے والوں کا،پہلے دن سے کہہ رہا ہوں میں بے قصور ہوں،99 گواہوں میں سے کسی نے میرا نام نہیں لیا۔

سابق ایس ایس پی ملیر نے کہا کہ کیس خراب کیا گیا اصل ملزمان بھی بچ جائیں گے،میرے ساتھ بھی وہ ہی کیا گیا جیسا مرتضیٰ بھٹوکیس میں ایک شخص کوپھنسانے کے لیے کیا گیا۔

واضح رہے 13 جنوری 2018 کو کراچی کے ضلع ملیرمیں اس وقت کے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی جانب سے ایک مبینہ پولیس مقابلے میں 4 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ ہلاک کئے گئے لوگ دہشت گرد نہیں بلکہ مختلف علاقوں سے اٹھائے گئے بے گناہ شہری تھے جنہیں ماورائے عدالت قتل کردیا گیا۔

جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والےایک نوجوان کی شناخت نقیب اللہ کے نام سے ہوئی تھی۔ سوشل میڈیا صارفین اورسول سوسائٹی کے احتجاج کے بعد سپریم کورٹ نے واقعے کا از خود نوٹس لیا تھا۔

از خود نوٹس کے بعد راؤ انوار روپوش ہوگئے اور اسلام آباد ایئر پورٹ سے دبئی فرار ہونے کی بھی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنادیا گیا۔ کچھ عرصے بعد وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں سے انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔