راولپنڈی: ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ اللہ کا شکر ہے پاکستان ایک بار پھر الیکشن کی طرف جارہا ہے۔ افواج پاکستان کا انتخابات میں براہ راست کوئی تعلق نہیں ۔ انتخابات میں فوج غیر سیاسی اورغیرجانبدارانہ کردارادا کرے گی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ میجر جنرل آصف غور نے انتخابات 2018ء کے سلسلے میں راولپنڈی میں میڈیا کو بریفنگ دیتےہوئے مزید کہا کہ یہ تیسرا الیکشن ہوگا جب عوام جمہوری تسلسل کو برقرار رکھیں گے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ 25 جولائی کو الیکشن کمیشن کی معاونت کریں گے ، گزشتہ الیکشن میں بھی فوج خدمات انجام دیتی رہی ہے، ملک میں امن وامان برقرار رکھنا اولین ترجیح ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ، اس سلسلے میں افواج پاکستان نے راولپنڈی میں سپورٹ سینٹر قائم کیا ہے، جو پورے پاکستان میں الیکشن کے انعقاد کیلئے الیکشن کمیشن سے رابطہ کرے گا۔
میجرجنرل آصف غفور نےکہا کہ الیکشن سے متعلق شکوک و شبہات کا اظہار ہوتا رہا ہے، آپ نے دیکھا کہ تمام شکوک و شبہات دم توڑگئے، 25 جولا ئی کوعوام ملک کو ایک نئی جمہوری حکومت کی طرف لے کرجائیں گے۔
میجر جنرل آصف غفور نے مزید کہا کہ 2018ء کے الیکشن میں پہلی بار فوج تعینات نہیں ہو رہی، پچھلے الیکشنز میں بھی فوج خدمات انجام دیتی رہی ہے۔ 2013ء کے الیکشن نسبتاً مشکل تھے۔ اب 2018 کے الیکشن میں پاکستان کی تاریخ کے سب سے زیادہ پولنگ اسٹیشن ہیں اور ہمیں جوکام بتایا گیا ہے اس کے لیے 3 لاکھ 71 ہزار سے زائد اہلکار درکار ہوں گے، الیکشن میں بحریہ اورفضائیہ کے اہلکاربھی ڈیوٹی پر ہوں گے، 20 ہزار سے زائد پولنگ حساس پولنگ اسٹیشنز ہیں، 2 جوان پولنگ اسٹیشن کے اندراور2 باہر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے غیر سیاسی اور غیر جانبدار رہتے ہوئے الیکشن کمیشن کی مدد کرنا ہے، بیلٹ پیپرز کی ترسیل الیکشن کمیشن کے عملے کے ساتھ ہی ہورہی ہے، 25 جولائی سے 3 روز پہلے فوج کی تعیناتی مکمل کرلی جائے گی، پولنگ اسٹیشن کے اندر موجود جوان کی ذمے داری فری اینڈ فیئر الیکشن میں رکاوٹ نہ ہونے دینا ہے۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ فوج کو انتخابی عمل میں بے ضابطگی خود دور کرنے کا اختیار نہیں، اگر فوجی اہلکاروں نے کسی جگہ بے ضابطگی نوٹ کی تب بھی فوجی اہلکار نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو آگاہ کرنا ہے، افواج پاکستان کو اس بے ضابطگی کو دور کرنے کے لیے خود ملوث ہونے کا اختیار حاصل نہیں، بے ضابطگی کوئی بھی شخص دیکھے وہ الیکشن کمیشن کو آگاہ کرے گا اور اسے ٹھیک کرنا الیکشن کمیشن کی ہی ذمہ داری ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہاکہ ایسا ماحول فراہم کریں گے کہ ووٹر کو کسی بھی دباؤ میں نہ لایا جائے اوروہ اپنی مرضی سے ووٹ دے، الیکشن کا عمل کسی بھی قسم کی بے ضابطگی تعصب اورپسند ناپسند سے بالاتر ہو، بیلٹ باکس میں 100 ووٹ ڈالے گئے ہوں تو 100 ہی نکلیں، کہیں بھی افواج پاکستان کے نمائندے بے ضابطگی دیکھیں گے تو الیکشن کمیشن کو بتائیں گے، افواج کو کوئی اختیار نہیں کہ اس عمل کو سیدھا کرنے کے لیے خود آگے آئے لہٰذا کسی بھی بے ضابطگی کی نشاندہی الیکشن کمیشن کے ذریعے ہی کی جائے گی۔
میجر جنرل آصف غفورنے کہا کہ بیلٹ پیپرز کی ترسیل فوج کی نگرانی میں ہوگی، ہم نے اسے صرف محفوظ طریقے سے پہنچانا ہے، الیکشن کے بعد بیلٹ باکس کو محفوظ طریقے واپس بھیجنے کےلیے بھی فوج سیکیورٹی دے گی، فوج کا کام یہ ہے کہ انتخابی مواد بغیر کسی رکاوٹ کے مقررہ مقامات تک پہنچایا جائے جبکہ پرنٹنگ پریس سے میٹریل نکلنے کے بعد بھی سیکیورٹی رہے گی تاکہ کوئی دوسری قسط چھپ کر نہ نکل جائے۔
انہوں نے کہا کہ پوری فوج کو ایسا آرڈر جاتا ہے جو کمانڈ کو مضبوط کرتاہے اور ہمیں حکم ہےکہ غیر سیاسی اورغیرجانبدار رہتے ہوئے الیکشن کمیشن کی مدد کریں، افواج پاکستان اس عمل کو مکمل طور پر غیر سیاسی اور غیر جانبدار ہوتے ہوئے ادا کرے گی اورالیکشن کے عمل میں کسی قسم کی کوئی مداخلت نہیں ہوگی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سب سے پہلا کام ملک میں امن وامان ہے، الیکشن سے تین روز قبل سیکیورٹی کی ذمہ داری پوری ہوجائے گی، عوام کو کنٹرول کرنے کی بنیادی ذمہ داری پولیس سمیت سول آرمڈ فورسز کی ہوگی، پولنگ کے اندر موجود جوان کی بنیادی ذمہ داری شفاف الیکشن میں رکاوٹ کا معاملہ دیکھنا ہے، الیکشن کمیشن سے تصدیق شدہ افراد کو کارڈ دیئے جائیں گے اور غیرملکی مبصرین بھی کارڈ کے مطابق اندر جائیں گے، اندر موجود جوان کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ غیر متعلقہ شخص کو پولنگ بوتھ کے اندر نہ آنے دے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے میڈیا نمائندوں سے اپیل کی کہ ڈیوٹی پر کھڑے جوان سے سوالات کرنے سے گریز کریں، ہر شہر میں آئی ایس پی آر کے نمائندے ہوں گے ان سے رابطہ کیا جائے اس لیے ڈیوٹی پر موجود جوان تک نہ جائیں کیونکہ جب ایک سپاہی کھڑا ہے اس کا مطلب یہ نہیں وہ ایک ہے، وہ پوری فوج کا نمائندہ ہے، اسے اپنی فوج سمجھ کر تعاون کریں، اس کے ساتھ کوئی ایسا رابطہ نہ کریں جو اس کی ڈیوٹی کی راہ میں رکاوٹ بنے، عوام کی محبت ایک جگہ لیکن فوج اپنے جوانوں کا خیال رکھتی ہے، ان سےمحبت کا اظہار یہی ہے کہ اس کی ڈیوٹی میں خلل نہ ڈالیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہماری کوئی سیاسی جماعت نہیں، صرف پاکستان کی عوام ہی ہمارا مفاد ہے، عوام کے لیے ضروری ہے الیکشن بہت اچھےطریقے سے ہوں، جتنی تعداد میں ووٹ ڈالے جائیں اتنے ہی باہرآئیں تواتنا ہی شفاف الیکشن ہوگا، عوام کی ذمہ داری ہےکہ وہ ووٹ ڈالیں، جو پارٹی اورلیڈر انہیں پسند ہے کسی خوف کے بغیر اسے ووٹ ڈالیں۔
انہوں نے کہاکہ اگر ووٹر سمجھتے ہیں یہ ان کا نمائندہ ہے تو ووٹ ڈالیں، یہ کیسے ممکن ہے ساڑھے تین لاکھ فوج کو کان میں کہہ دیں ایسا کرنا ہے، فوج کی ایک عزت ہے، سپاہی ہمارے حکم پر جان دینے کے لیے تیار ہوتا ہے اسے غلط حکم نہیں دے سکتے، اس سیاسی عمل کو سیاسی رہنے دیں، ہم 25 جولائی تک اوربرداشت کریں گے، آپ دیکھیں گے جیسے باقی الزام غلط ثابت ہوئے یہ بھی ہوں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھاکہ پاکستان میں ایسا کون سا الیکشن تھا جس میں کسی جماعت یا سیاستدان نے یہ نہ کہا ہو کہ دھاندلی ہورہی ہے، کوئی ایک ایسا الیکشن بتایا جائے جس سے پہلے مختلف جماعتوں کے لوگوں نے پارٹی تبدیل نہ کی ہو، بدقسمتی سے سیاسی جماعتیں دوسری جماعتوں کو نیچا دکھا کر الیکشن لڑنے کی کوشش کرتی ہیں۔
انہوں نےکہاکہ پچھلے برسوں میں قومی فریضہ کامیابی سے انجام دیا ہے، پاک فوج پچھلے15 سال میں بہت اہم اوربقائے پاکستان کی جنگ لڑرہی ہے، جب آپ دل یا دماغ کی سرجری کررہے ہوں تو چھوٹی بیماریوں کی طرف توجہ نہیں دی جاتی، ان سب چیزوں کا مقصد ہے کہ فوج کی توجہ مین ایشوز سے ہٹائی جائے۔
میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھاکہ جس طرح قربانی دے کر امن قائم کیا اس میں ہم نے وہ چیزیں بھی برداشت کیں جو عام حالات میں نہیں کرتے، ان پر بھی رد عمل نہیں دیا جو نام لے کر کہا گیا، بطور ترجمان افواج پاکستان اس طریقے سے بات نہیں کرسکتا جیسے باہر ہوتی ہے، روز ٹاک شوز ہوتے ہیں ہر بندے کو اجازت ہوتی ہے جس کا جو دل چاہے کہے جارہا ہے، یہ باتیں کوئی نئی نہیں، یہ وقت ایسا ہے جس میں ہماری توجہ اہم مسائل پرہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ میں فون کرکے کہوں ایسا کردیں تو آپ کردیں گے، بہت ساری چیزیں الیکشن مہم کا حصہ ہوتی ہیں جس میں فوج کو ڈالا جارہا ہے، ہم یہ سب اس لیے برداشت کررہے ہیں کہ ہمیں پتہ ہے کہ ہمیں کہاں جانا ہے، کروڑوں ووٹرز ہیں، کیا اتنے پاکستانیوں کو کوئی کہہ سکتا ہے کہ اسے ووٹ ڈالیں، عوام جسے چاہیں ووٹ ڈالیں، الیکشن پر فوج سے زیادہ کوئی مطمئن اورخوش نہیں ۔
جنرل فیض حمید سے متعلق سوال پر ان کاکہنا تھاکہ جو لوگ ان کانام لیتے ہیں انہیں ان کے کام ہی نہیں پتا، ان کا دہشت گردی کے خلاف بہت کردار ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے ملتان واقعے سے متعلق سوال پر واقعے میں آئی ایس آئی کے کسی کردار کی سختی سے تردید کی اور کہا کہ محکمہ زراعت سے پتہ کریں پچھلے ایک سال سے مذکورہ شخص کے خلاف کارروائی کررہے تھے یا نہیں، اسے یہ رنگ دینا کہ الیکشن لڑنے کی وجہ سے ایسا ہوا تو اس میں ایسی کوئی بات نہیں، چھوٹے چھوٹے واقعات کو قومی سطح پر نہ لایا جائے۔
جیپ کے نشان سے متعلق سوال کے جواب میں میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ نشان افواج پاکستان یا آئی ایس آئی جاری نہیں کرتی، جیپ کو جس کا رنگ دینے کی کوشش کررہے ہیں وہ ہماری نہیں، اس قسم کی زیادہ جیپیں امیدواروں کے پاس ہیں اوروہی استعمال کرتے ہیں لہٰذا ہر چیز کو شک کی نظر سے نہ دیکھیں۔
فاٹا میں الیکشن کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فاٹا کا انضمام ہوچکا ہے وہاں الیکشن کے حوالے سے الیکشن کمیشن اورسپریم کورٹ میں بھی درخواستیں گئیں، اب اس معاملے پر جو ریاست کا فیصلہ ہے وہی سب کا ہوگا، وہاں باقی الیکشن ابھی عام انتخابات کے مطابق ہوں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ترجمان پاک فوج کا کہنا تھاکہ جو آپ بوئیں گے پورے پانچ سال وہی کاٹیں گے، آپ نے بونا ہے اور آپ نے کاٹنا ہے۔
انہوں نے میڈیا سے اپیل کہ میڈیا بھی اس عمل کو ٹھیک سے لے کر چلے، میڈیا الیکشن میں شفافیت پرہم سے زیادہ تعاون کرسکتا ہے۔
کیپٹن (ر) صفدر سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ فوج ایک ایسا ادارہ ہے جس کے قواعد بہت سخت ہیں اوراس پر عملدرآمد بھی ہوتا ہے، کیپٹن (ر) صفدر کو سول کورٹ سے سزا ہوئی جب ان کا کیس اس اسٹیج پرآئے گا جو آرمی کے قوانین ہیں اس کے مطابق ان کے ساتھ کارروائی ہوگی۔
سوشل میڈیا کے حوالے سے سوال پرانہوں نے کہا کہ ہم سوشل میڈیا پر کنٹرول نہیں کرسکتے اورنہ چاہتے ہیں، کسی سے ڈنڈے کے زور پر کچھ نہیں کراسکتے، اسے احساس دلانا ضروری ہے، جب کوئی حدود پارہوگی تب کارروائی کرتے ہیں اوراس حوالے سے ایف آئی اے بہت اچھا کام کررہی ہے، سوشل میڈیا پر جو کام ملک کےخلاف ہوگا وہ نظر اندازنہیں ہوگا۔
الیکشن میں کالعدم جماعتوں سے متعلق سوال پر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ اگرالیکشن کے لیے کوئی پارٹی بنتی ہے تو اس کے قانون کے مطابق رجسٹر ہونے کا عمل ہے، کسی بھی شخص کے الیکشن میں حصہ لینے یا نہ لینے کا فیصلہ الیکشن کمیشن کرتا ہے، اگراس میں کوئی خلاف ورزی ہوئی تو کوئی بھی شہری عدالت جاسکتا ہے۔
خلائی مخلوق سے متعلق سوال پران کا کہنا تھاکہ ہم سیاست نہیں کرتے، ہم رب کی مخلوق ہیں، پاکستان کی عوام کے لیے اپنی ڈیوٹی کرتے رہیں گے، ہمیں پتہ ہم کیسی مخلوق ہیں، پاکستان کی عوام کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے ڈیوٹی پوری کریں گے، اس قسم کے القابات کا کیا اثرہوسکتا ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہاکہ پاکستان کے عوام کسی کو بھی منتخب کریں جسے نتائج کے بعد وزیراعظم مقررکیا جاتا ہے وہ وزیراعظم ہوگا، ہماری طرف سے مسٹراے، بی یا سی آئیں، جسے عوام لےکر آئیں وہ وزیراعظم ہوگا۔
ڈیموں کے حوالے سے میجر جنرل آصف غفور نے کہاکہ ڈیم کےلیے جو فنڈ بنا ہے ہم نے اپنا حصہ ڈالا ہے، ڈیمز پاکستان کی ضرورت ہیں، اس سلسلے میں جو بھی فنڈز کے اندر حصہ ڈالنا چاہتے ہیں انہیں ضرور ڈالنا چاہیے اورآرمی چیف خود بھی ایک ماہ کی تنخواہ فنڈ میں دے رہے ہیں۔