ایف آئی اے کا زرداری اورفریال تالپورکو فوری گرفتار نہ کرنے کا فیصلہ

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدراورپاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کو فوری طورپر گرفتار نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس سے قبل ایف آئی اے نے کیس کے سلسلے میں دونوں کو بدھ کو طلب کیا ہے۔

ایف آئی اے بے نامی اکاؤنٹ سے منی لانڈرنگ کیس میں 32 افراد کے خلاف تحقیقات کررہی ہے ۔اس سلسلے میں آصف زرداری کے قریبی ساتھی حسین لوائی کو گزشتہ دنوں گرفتار کیا گیا تھا جبکہ سابق آصف زرداری اوران کی ہمشیرہ فریال تالپورکا نام بھی سپریم کورٹ کی ہدایت پرایگزیکٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا جاچکا ہے جس کے بعد دونوں کےبیرون ملک جانے پر پابندی ہے۔

ایف آئی اے نے تحقیقات کے لیے7 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جبکہ سپریم کورٹ نے اسی کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور  کو 12 جولائی کو طلب کر رکھا ہے۔

اطلاعات کے مطابق سپریم کورٹ کے بلانے سے پہلے ایف آئی اے سندھ نے آصف زرداری ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کو نوٹس جاری کردیئے ہیں۔

ایف آئی اے کے انسپکٹرمحمد علی ابڑو کی جانب سے منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں نوٹس جاری کیے گئے ہیں اوردونوں شخصیات کو پوچھ گچھ کے لیے ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل میں کل 11 جولائی کو ایک ساتھ صبح 10 بجے طلب کیا گیا ہے۔

ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ  آصف زرداری کو زرداری گروپ لمیٹیڈ کے شیئرہولڈراورفریال تالپورکو بطور زرداری گروپ کی ڈائریکٹر طلب کیا گیا ہے۔

ایف آئی اے کے مطابق فریال تالپور کونوٹس کلفٹن بلاک 5 میں ان کی رہائش گاہ اورآصف علی زرداری کو نوٹس بلاول ہاؤس بھیجا گیا ہے۔

نوٹس کے متن میں کہا گیا ہے کہ 20 مئی 2014 کو ڈیڑھ کروڑ روپے کا چیک زرداری گروپ لمیٹیڈ کے اکاؤنٹ میں جمع ہوا، دونوں رہنماؤں کی کمپنی کا نام مقدمہ نمبر4/2018 میں بطور بینفشری درج ہے۔

نوٹس میں دونوں شخصیات کو اصل شناختی کارڈ ساتھ لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جان بوجھ کرپیش نہ ہونے پرضروری قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے۔