کوئٹہ: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہےکہ بیوروکریسی ریڑھ کی ہڈی ہے، نیب ہر وقت بیوروکریسی سے تعاون کرے گا۔ اقتدار میں رہنے والے بعض لوگوں کو پہلی دفعہ پوچھ گچھ کا سامنا ہے اور ہمارے ہاں بہت سے ارباب اختیار ایسے تھے جو خواب میں بھی نہیں سوچ سکتے تھے کہ ان سے رقوم سے متعلق پوچھا جائے گا۔ نیب کی سرگرمیاں جہاد اور عبادت کے زمرے میں آتی ہیں۔
کوئٹہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نےکہا کہ اب احتساب پٹواری سے نہیں اوپر سے شروع ہوگا۔ نیب جو کچھ کررہا ہے وہ کسی انتقامی کارروائی کا حصہ نہیں اور نیب کو الیکشن میں دخل اندازی دینےکی بھی کوئی ضروت نہیں۔ یہ جمہوریت پر ہے کہ وہ کسے بر سراقتدار لاتے ہیں۔ اس کا نیب سے کوئی تعلق نہیں۔
چیئرمین نیب نے کہا ہے کہ مجھے دکھ ہوتا ہے کہ اربوں روپے کی کرپشن کرنے والے جب کہیں جاتے ہیں تو ان پر پھول نچھاورکئے جاتے ہیں، یہ پھول نچھاور کرنے کی نہیں ندامت کی بات ہے، یہ ملک کی توہین ہے کہ آپ ایک کرپٹ شخص پر پھولوں کی بارش کریں۔
انھوں نے کہا کہ بار بار کہا جاتا ہے کہ نیب کے اقدامات کی وجہ سے بیوروکریسی پریشان ہے، بیوروکریسی ریڑھ کی ہڈی ہے، نیب ہر وقت بیوروکریسی سے تعاون کرے گا، ہماری کوشش ہے کہ بیورو کریسی دبنگ طریقے سے آئین اور قانون کے مطابق فرائض انجام دے۔ بیوروکریسی کو یقین دلاتا ہوں کہ کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا جائے گا جس سے آپ کی تذلیل ہو، بیوروکریسی کو کسی ڈر خوف کی ضرورت نہیں تاہم بیوروکریسی اس بات کا خیال رکھے کہ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار نہ بنیں۔
انہوں نےکہا کہ اگر کسی نے کچھ کیا ہے، چاہے وہ سیاستدان ہو یا کوئی بھی ہو، اس سے پوچھا جائے گا۔ اسے سیاست نہیں کہا جائے۔ نیب کی سرگرمیاں جہاد اور عبادت کے زمرے میں آتی ہیں۔ اقتدار میں رہنے والے بعض لوگوں کو پہلی دفعہ پوچھ گچھ کا سامنا ہے، ہمارے ہاں بہت سے ارباب اختیار ایسے تھےجو خواب میں بھی نہیں سوچ سکتے تھے کہ ان سے رقوم سے متعلق پوچھا جائےگا اور جب پوچھا گیا تو کسی نے کہا وہ وزیراعلیٰ تھے اور کسی نے کہا وہ وزیر خزانہ تھے، انہیں بڑے آرام سے سمجھا گیا کہ اب مغلیہ دور گزر چکا ہے، اب ان کا فرمان نہیں چل سکتا، اب آپ کا ہر حکم لوگوں کی بہتری کے لئے ہونا چاہیے۔ آخر کب تک ہم جانوروں کی طرح زندگی گزاریں گے، کرپشن دیمک نہیں کینسرہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب کسی قسم کی سیاست میں ملوث نہیں تھا اور نہ ہوگا۔ ان لوگوں کی طرف سے من گھڑت الزامات لگائے گئے جنہیں یہ پسند نہیں کہ نیب اتنا با اختیار بھی ہوسکتا ہے۔ نیب کی وجہ سے ملک کا نظام رک گیا۔ یہ الزام سجھ نہیں آتا، آج تک ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا جس کے اثرات ملکی معیشت پر ہوں، کیا نیب کو علم نہیں کہ معیشت عالم نزاع میں ہے۔
انہوں نے سابق سیکریٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی گرفتاری اس سلسلے کی پہلی کڑی ہے، یہ وہ دولت ہے جو چوری نہیں کی گئی بلکہ بلوچستان کے وسائل اور خزانے پر ڈاکا ڈالا گیا اسے نظر نہیں کیا جاسکتا۔