سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما اور سابق وزیر مملکت طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا، عدالت نے فیصلے کے روز طلال چوہدری کی حاضری کو یقینی بنانے کا حکم دیا ہے۔
سپریم کورٹ میں سابق وزیر مملکت اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔
طلال چوہدری کے وکیل کامران مرتضیٰ نے حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فیصل رضا عابدی نے عدالت کے بارے میں کیا کچھ نہیں کہا؟ ایک حضرت نے بھی عدلیہ کے بارے میں ریمارکس دیئے، ہماری استدعا ہے کہ عدالت تحمل کا مظاہرہ کرے۔
اس پر جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ پڑھے لکھے شخص پر زیادہ ذمہ داری ہوتی ہے۔
اس موقع پر استغاثہ کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ طلال چوہدری نے بیانات میں عدلیہ کو اسکینڈلائز کیا ، طلال چوہدری نے اپنے بیانات سے کبھی انکار نہیں کیا، آرٹیکل 19 توہین آمیز تقاریروں کی اجازت نہیں دیتا۔
جسٹس گلزار کا کہنا تھاکہ طلال چوہدری نے کبھی معافی نہیں مانگی، ان کا مقدمہ عدالتی تحمل کا ہے۔
طلال چوہدری کے وکیل کامران مرتضیٰ نے دلائل مکمل کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے مؤکل کے کیس کا فیصلہ الیکشن کے بعد سنایا جائے۔
عدالت نے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا اور جسٹس گلزار نے کہا کہ کیس کے فیصلے کے حوالے سےکوئی تاریخ نہیں دے سکتے۔
عدالت نے فیصلے کے روز طلال چوہدری کو کمرہ عدالت میں حاضری یقینی بنانے کا حکم دیا ہے۔