نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کا کہنا ہےکہ پاکستان کے ذمہ اندرونی اور بیرونی قرضوں کا حجم24.5 ٹریلین روپے ہے، 30 جون تک پاکستان کے قرضے جی ڈی پی کے 72 فیصد تک پہنچ گئے اور رواں مالی سال کے آخر تک قرضے جی ڈی پی کے 74 فیصد تک پہنچ جائیں گے، قانون کے مطابق قرضوں کا حجم جی ڈی پی کے 60 فیصد تک ہونا چاہیے۔
اسلام آباد میں وزارت منصوبہ بندی کے زیر اہتمام سرکاری قرضوں کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نےکہا کہ مجموعی قرضوں کا حجم قانونی حد سے 12 سے 14 فیصد اوپر چلا گیا ہے، قرضے مئی تک 16.5 ٹریلین روپے تک پہنچ گئے ہیں اور بیرونی قرضوں اور واجبات کا حجم 92.2 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔
ڈاکٹر شمشاد اختر کا کہنا تھاکہ قرضوں میں اضافے کی ایک وجہ غیر ذمے دار اور کمزور معاشی منصوبہ بندی ہے، عالمی سطح پر شرح سود بڑھنے سے پاکستان کے لیے مشکلات پیدا ہوں گی، اگلی حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج غیر ملکی قرضوں کی ادائیگیاں ہوں گی، موجودہ معاشی صورت حال کو سنبھالنے کے لیے ذمہ دار قیادت کی ضرورت ہے۔