اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں مبینہ جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کو الیکشن تک نہ بلائے۔
ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کو الیکشن تک نہ بلایا جائے۔
ساتھ ہی چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت عظمیٰ نے سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنے کا حکم نہیں دیا تھا۔
جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے آج مبینہ جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل ایڈووکیٹ فاروق ایچ نائیک پیش ہوئے جبکہ حسین لوائی کو بھی سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا۔
چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ وہ آرڈر پڑھ کر سنائیں کہ اس میں کہاں لکھا کہ آصف زرداری اور فریال تالپور کا نام ای سی ایل پر ڈالا جائے۔
جسٹس ثاقب نثار نے مزید استفسار کیا کہ کیا یہ دونوں ملزمان کی فہرست میں شامل ہیں؟
جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ان دونوں کا نام فہرست میں شامل نہیں ہے۔
جس پر چیف سٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر وکلا کو آرڈر کے سلسلے میں کوئی ابہام تھا تو پوچھ لینا چاہیے تھا، ہم نے زرداری اور فریال تالپور کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم نہیں دیا۔
جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ آصف زرداری اور فریال تالپور ملزم نہیں تو ای سی ایل میں نام شامل ہونے کی رپورٹ کیوں نشر ہوئی؟
آصف زرداری کے وکیل فاروق نائیک نے عدالت کے روبرو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہم پر الزام ہے کہ ڈیڑھ ارب روپے زرداری گروپ کے اکاؤنٹ میں ہیں، لیکن سابق صدر کا ڈیڑھ ارب روپے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایف آئی اے نے صرف یہ کہا ہے کہ ان لوگوں کے متعلق جعلی اکاؤنٹس کھولے گئے ہیں، ابھی ان جعلی اکاؤنٹس کی تحقیقات ہونی ہے۔ ہم صرف یہ چاہتے تھے کہ ایف آئی اے جو تحقیقات کرے، وہ شفاف ہو۔
چیف جسٹس نے فاروق ایچ نائیک کو اس کیس کے متعلق جواب داخل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ہمیں اپنی لیڈرشپ کا اعتبار بحال کرنا ہے۔ کیس کو الیکشن کے بعد رکھ لیں گے تاکہ کسی کو اعتراض نہ ہو۔
سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 6 اگست تک کے لئے ملتوی کردی۔