اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی کے لئے سیکریٹری داخلہ کو فوری اقدامات اور تمام اتھارٹیز کو سیکریٹری داخلہ کی معاونت کی ہدایت کی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ایم ڈی پی ٹی وی تعیناتی کیس کی سماعت کے دوران سیکرٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ کیا اسحاق ڈار تشریف لائے ہیں؟ جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ وہ موجود نہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سیکریٹری داخلہ بتائیں اسحاق ڈار کو کیسے واپس لایا جائے اور اگر کوئی عدالت کے بلاوے پر نہ آئے تو کیا کرنا پڑے گا؟
سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ کئی طریقوں سے پاسپورٹ منسوخ ہوسکتا ہے جبکہ شو کاز نوٹس دے کر پاسپورٹ کینسل کیا جاتا ہے۔
سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ پرویز مشرف کیس میں پاسپورٹ اور شناختی کارڈ منسوخ ہو چکے ہیں جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اگر پاسپورٹ منسوخ کردیا گیا تو یہ بہانہ بھی ہوگا کہ اب کیسے آیا جائے۔
اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا اسحاق ڈار کی واپسی کے لئے انٹرپول سے رابطہ کیا جاسکتا ہے؟ کوئی طریقہ کار ہونا چاہیے کہ لوگوں کو واپس لایا جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کے حکم پر بھی نہ آئیں تو کیا ہم بے بس ہو جائیں۔ ہمیں ملزم کی بیرون ملک سے وطن واپسی سے متعلق بھی قانون چاہیے۔
سپریم کورٹ نے سیکرٹری داخلہ کو اسحاق ڈار کی واپسی کے لئے فوری اقدامات کرنے اور تمام اتھارٹیز کو سیکریٹری داخلہ کی معاونت کی ہدایت کی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کسی اتھارٹی نے معاونت نہ کی تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔
سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت ہفتے کو دوبارہ مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری داخلہ عدالت کو اقدامات سے متعلق آئندہ سماعت پر آگاہ کریں۔