نیب خیبرپختونخوا کے حکام نے عمران خان کو 18 جولائی کو پیش ہونے کا نوٹس بھیجے جانے کی تصدیق کی ہے۔
نیب کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے رواں سال فروری میں عمران خان کی جانب سے خیبر پختونخوا حکومت کے دو سرکاری ہیلی کاپٹرز ایم آئی 17 اورایکیوریل کو 74 گھنٹوں تک غیرسرکاری دوروں کے لیے نہایت ارزاں نرخوں پر استعمال کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے نیب خیبرپختونخوا کے ڈائریکٹر جنرل کو معاملے کی تحقیقات کی ہدیات کی تھی ۔
نیب کی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین نے ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر پر22 گھنٹے اورایکیوریل ہیلی کاپٹرپر52 گھنٹے پرواز کی، جس کا انہوں نے اوسطاً فی گھنٹہ 28 ہزارروپے ادا کیا تھا ۔
رپورٹ میں اس وقت کے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کے پرنسپل ایڈوائزربرائے ٹیکنیکل ٹریننگ اینڈ ایوی ایشن کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا کے ہیلی کاپٹرز کے استعمال پرتقریباً 2 لاکھ روپے فی گھنٹہ خرچ آتا ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ عمران خان کو خیبرپختونخوا کی حکومت کو1 کروڑ11 لاکھ روپے ادا کرنے چاہئیں تھے تاہم سرکاری دستاویزات کے مطابق انہوں نے21 لاکھ روپے ادا کئے۔
عمران خان نے اپنی پارٹی کے اجلاس میں دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے پی ٹی آئی کی خیبرپختونخوا حکومت کے ہیلی کاپٹرزکا ذاتی استعمال نہیں کیا۔
معاملے کی تحقیقات کے دوران پرویز خٹک بھی نیب میں پیش ہوئے تھے۔ ان کے خلاف تحقیقات کا حکم یہ معلوم کرنے کے لئے دیا گیا تھا کہ آیا وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سرکاری ہیلی کاپٹرزجیسے حساس اثاثے کو کسی غیرسرکاری استعمال کے لئے دینے کے مجازتھے۔