اسلام آباد:پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ انکی جماعت کو انتخابی مہم سے روکا جا رہا ہے اورلوگوں کی زبردستی وفاداریاں تبدیل کی جارہی ہیں جبکہ نیب کو صرف دو جماعتیں نظرآرہی ہیں اورتیسری جماعت نظرنہیں آتی۔
پیپلزپارٹی کے وفد نے شیری رحمان کی قیادت میں چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کی اوراپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ شیری رحمان نے کہا ہے کہ ہم عام انتخابات کو مؤخر کرنے کے حامی نہیں لیکن الیکشن 2018 کو جان بوجھ کرمتنازعہ بنایا جا رہا ہے، ہمارے امیدواروں کو انتخابی مہم چلانے سے روکا جارہا ہے اوربہت سےامیدواروں پروفاداریاں تبدیل کرنے کا دباؤ ہے۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ کچھ سیاسی جماعتوں کو نوازا جارہا ہے جبکہ بعض جماعتوں کے لئے علیحدہ ہی قانون ہے، کالعدم تنظیموں کے امیدوارسرِعام جلسے و جلوس کررہے ہیں جبکہ ہمارے امیدواروں کو نااہل کیا جارہا ہے، دوسری جانب پریذائڈنگ افسران سے بالا لوگوں کو مجسٹریٹ درجہ اول کے اختیارات دئیے جا رہے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ مجسٹریٹ درجہ اول کے اختیارات پریزائڈنگ افسران کے پاس ہونے چاہیئں اورچیف الیکشن کمشنر اس تمام صورتحال سے سینیٹ کو آگاہ کریں۔
سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کا کہنا تھا کہ نیب کو صرف دو جماعتیں نظرآرہی ہیں تیسری جماعت نظر نہیں آتی، جو لوٹے وفاداری تبدیل کرکے دوسری پارٹی میں گئے کیا وہ پاک ہوگئے ہیں، ان لوٹوں کا احتساب کیوں نہیں کیا جا رہا، سینیٹ کی ہول کمیٹی کو چاہئے کہ وہ چیف الیکشن کمشنرکو طلب کرے۔
رحمان ملک نے کہا کہ گزشتہ ایک ہفتے سے ہماری اعلیٰ قیادت کی تذلیل کی جارہی ہے اورسابق صدرِمملکت کا ٹرائل کیا گیا، پاکستان کے اندرآپ ایک ارب کی ٹرانزیکشن کرتے ہیں تو وہ منی لانڈرنگ نہیں،اگر بحث شروع ہوگئی تو اتنا کچھ کھول کربتاوٴں گا کہ لوگ باہرجانا بند کردیں گے۔
اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کو اپنی تیاری کا بھرپور موقع نہیں مل رہا، جمہوریت کو ہرصورت آزاد ماحول ملنا چاہیئے اور ملکی سیاست میں ایجنسیوں کا کوئی کردارنہیں ہونا چاہیئے۔