پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہیں ہوا، کالعدم تنظیموں کی الیکشن لڑنے کی اجازت دی گئی۔لگتا ہے نیشنل ایکشن پلان ایک کاغذی منصوبہ تھا۔
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے ساتھ ان کا نظریاتی اختلاف ہے۔عام انتخابات کے بعد اگر پیپلز پارٹی کو کسی جماعت کے ساتھ اتحاد کرنا پڑا تو دیکھیں گے کہ کون سی پارٹی ہمارے منشور پر عملدرآمد کرا سکتی ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین پر تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان دوسروں کے بارے میں بہت باتیں کرتے ہیں، لیکن عوام اب باتوں پر نہیں چلتے۔ عمران خان ہر دن نئی چیز کہتے ہیں، ان کے یوٹرنز کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا، خیبرپختونخواہ میں کرپشن اور دہشت گردی کے خاتمےکا دعویٰ کیا گیا تھا، لیکن وہ نہیں ہوا جبکہ پیپلز پارٹی کی تاریخ رہی کہ وہ قومی اتفاق رائے سے مشکلات کامقابلہ کرتی ہے۔
گزشتہ حکومت کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہیں ہوا، کالعدم تنظیموں کی الیکشن لڑنے کی اجازت دی گئی، این ایف سی ایوارڈ پر بھی عملدرآمد نہیں ہوا اور نیا این ایف سی ایوارڈ بھی نہیں دیا گیا۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان میں توسیع کرنا پڑےگی اور اگر ہم انتہاپسندی اور دہشت گردی کامقابلہ کرنے میں سنجیدہ ہیں تو ہمیں یہ کرنا پڑےگا۔
اس سے قبل بلاول بھٹو زرداری ساراوان ہاؤس پہنچےجہاں انہوں نے بلوچستان عوامی پارٹی کے شہید رہنماسراج رئیسانی کے اہلخانہ سے تعزیت کی اورمرحوم کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی بھی کی۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ الیکشن سے پہلے دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں اور دہشتگردی کے واقعات افسوسناک ہیں، ہمیں بتایاگیاتھا دہشتگردوں کی کمرتوڑدی گئی ہے اور سیکیورٹی ہماری اولین ترجیح ہونی چاہئے ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی قوم بہادر ہے 25جولائی کو ووٹ کی مدد سے دہشت گردوں کو شکست دیں گے ،کہیں بھی دہشت گردی کے واقعات نہیں ہونے چاہئیں،الیکشن ایک خوف کے ماحول میں لڑے جا رہے ہیں ۔