افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ’’ را ‘‘ کے اسٹیشن چیف پرکاش مہرا کی فائرنگ سے ہلاکت کے بارے میں پاکستان کے سیکیورٹی ذرائع نے تاحال تصدیق نہیں کی ہے۔
امت کے رابطہ کرنے پرسیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کا کوئی واقعہ ابھی تک پاکستانی حکام کے نوٹس میں نہیں آیا ہے اورنہ ہی بھارتی حکام یا افغان حکام نے اس خبرکی تصدیق کی ہے تاہم پاکستانی سیکیورٹی ذرائع اپنے طورپراس خبر کے درست ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں کام کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روزکابل میں ’’ را ‘‘ کے اسٹیشن چیف پرکش مہرا کی ہلاکت کی خبریں زیرگردش تھیں اورتصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی تاہم مصدقہ ذرائع سے اسکی تصدیق نہیں ہوسکی۔
امت کی تحقیق کے مطابق جس شخص کی تصویر ’’ را ‘‘ اسٹیشن چیف پرکاش مہرا کے نام سے سوشل میڈیا پروائرل ہورہی ہے وہ درحقیقت خالد محمد سعید نامی مصری نوجوان کی ہے جو 6 جون 2010 میں مصری پولیس کی تحویل میں ہلاک ہوا تھا ۔
اس کی ہلاکت کے بعد ایک مصری گروپ نے اس کی لاش کی تصویر انٹرنیٹ پراپ لوڈ کی تھی جس کے بعد مصر میں پولیس کیخلاف سخت غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا اور2011 میں مصرمیں آنے والے انقلاب میں اس نوجوان کی ہلاکت کی تصاویرسامنے آنے سے اس شورش کو خاصا فروغ ملا تھا۔