پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ ملکی حالات میں انتخابات کے نتیجے میں اگرمعلق پارلیمان بنتی ہے تو یہ ملک کے لئے بڑی بدقسمتی ہوگی۔
برطانوی خبر رساں ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ملک کو ایک طاقتورحکومت کی ضرورت ہے اورمعلق پارلیمان ہمیشہ کمزورہوتی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ موجودہ حالات میں پاکستان کو جس طرح کے معاشی بحران اورمشکلات کا سامنا ہے اس سے نمٹنے کے لئے طاقتور حکومت کی ضرورت ہے جو بڑے فیصلے کرسکے۔
عمران خان نے ممکنہ مخلوط حکومت کے بارے میں سوال پرکہا کہ وہ حکومت سازی کے لئے پیپلزپارٹی سے اتحاد کرنے کے بجائے اپوزیشن بنچوں پربیٹھنے کو ترجیح دیں گے۔
انھوں نے کہا کہ اگر اتحاد بنانا پڑا تو یہ نہ تو نون لیگ سے بنے گا اور نہ ہی پیپلزپارٹی سے کیونکہ ان کے رہنما کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہیں اور اگران کے ساتھ حکومت بنانی ہے تو اس سے بہتر ہے کہ اپوزیشن میں بیٹھیں۔
عمران خان نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نون کے ساتھ ملک میں اصلاحات نہیں ہوسکتی ہیں اورنہ ہی اداروں کو مضبوط کیا جا سکتا ہے، بدعنوانی کے خلاف مہم نہیں چلائی جاسکتی اورایف بی آر کو ٹھیک نہیں کیا جاسکتا۔ ان پارٹیوں نے ان ہی اداروں کو کرپشن کرنے کے لئے تباہ کیا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ کوشش ہوگی کہ ان جماعتوں کے بغیرحکومت بنے اوراگر نہیں بنتی تو اپوزیشن میں بیٹھیں گے۔
ایک سوال پرعمران خان نے کہا کہ گذشتہ انتخابات میں جو دھاندلی کے بارے میں بات کی تو سب جماعتوں نے ان کی مخالفت کی کیونکہ ان سب نے مل کر دھاندلی کی تھی۔ میں نے صرف 4 حلقوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا تاکہ آئندہ انتخابات میں ایسا نہ ہو لیکن کسی نے میرا ساتھ نہ دیا اورمیں اکیلا ہی سڑکوں پر تھا لیکن آج 2018 کے انتخابات سے قبل ہی وہی جماعتیں دھاندلی کا شورمچا رہی ہیں، گزشتہ الیکشن میں نگراں حکومت الیکشن کمیشن اوراس وقت کے چیف جسٹس ان لوگوں کے ساتھ ملے ہوئے تھے اورانہوں نے اپنے ایمپائر کی مدد سے میچ کھیلا تھا لیکن اس بارانہیں ہارکا خوف ہے کیوں کہ انہیں علم ہے کہ اب ایمپائران کے اپنے نہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہماری اولین ترجیح ملک کی معاشی صورت حال کو بہترکرنا ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ ہم اکثریت سے کامیاب ہوں اور پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ن کے بغیرہی حکومت بنائیں۔