اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرمشاہد حسین سید نے انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے خبردارکیا ہے کہ دھاندلی کرنے والے تمام نام عہدوں کے ساتھ بے نقاب کئے جائیں گے، چاہے وہ لوگ وزارت زراعت سے ہوں یا وزارت اطلاعات یا واپڈا کے لوگ ہوں اور ردعمل ایسا ہوگا جسے کوئی فورس روک نہیں سکے گی۔
سینیٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ جو گند کرنا تھا کرلیا، اب آزاد انتخاب ہونے دو۔
انھوں نے کہا کہ کل بھی اوکاڑہ سے پارٹی کارکنان کا فون آیا اورکہا گیا کہ وزارت زراعت کے لوگ آئے تھے جنھوں نے جیپ کو ووٹ دینے کا کہا لیکن میں نے کہا جیپ اب پنکچر ہوچکی ہے۔
نوازشریف کے خلاف احتساب عدالت کے فیصلے پربات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ چند صحافیوں نے کہا کہ سرینا ہوٹل کے شاپرمیں کچھ لایا گیا اوراس کے فوری بعد فیصلہ بھی سنا دیا گیا۔
مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو انتخابات سے پہلے سزا دینے کا منصوبہ بنایا گیا اوران کے خلاف فیصلہ پہلے ہی ہوچکا تھا۔
انھوں نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف فیصلہ انصاف کا قتل اورسپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔
سینیٹرمشاہد حسین نے نگراں حکومت پرشدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نگران حکومت مکمل طورپرناکام ہو چکی ہے۔ پارٹی سے مشاورت کے بعد نگراں حکومت کے خاتمے کے لئے آئین میں ترمیم لائی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس کے مطابق اب راجا ظفرالحق بھی دہشت گرد ہیں، پنجاب پولیس کے مطابق شہبازشریف بھی دہشت گرد ہیں۔
سینیٹ سے خطاب میں سینیٹر پرویزرشید نے کہا کہ انتخابات کے نتائج خالی کرسیوں والوں کے حق اوربھرے جلسوں والوں کے خلاف آئے تو غصہ جیتنے والوں کے خلاف نہیں بلکہ جتوانے والوں کے خلاف ہوگا، مسلم لیگ (ن) واحد جماعت ہے جو چاہتی ہے غصہ جتوانے والوں کے خلاف ہوکیونکہ آپ نے جو کرنا تھا اس سے زیادہ کرلیا۔
ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کی تاریخ سے سبق سیکھنے کی کوشش نہیں کی گئی ، بین الاقوامی نشریاتی اداروں نے بھی انتخابات سے متعلق خبریں نشرکی ہیں، نیویارک ٹائمز اوردیگر نشریاتی ادارے مسلم لیگ (ن) کے نہیں۔
پرویزرشید کا کہنا تھا کہ احتیاط سے کام لے رہے ہیں، وہ کچھ نہیں چاہتے جو ہمارے بولنے کی شکل میں ہوسکتا ہے، آپ نے انتخابات میں جو مداخلت کرنا تھی وہ کرلی اورانتخابات کو جو رنگ دینا تھا وہ بھی دے دیا اوراپنی قوت سے سیاسی جماعتوں کو توڑنا تھا ، جوڑنا تھا وہ بھی آپ نے کرلیا۔
انھوں نے کسی کا نام لیے بغیرکہا کہ آپ نے کسی کا میڈیا ٹرائل کرنا تھا وہ بھی کرلیا لیکن ایسی باتیں نہ کریں جو آپ کی ساکھ کو ختم کریں اور انتخابی نتائج میں مداخلت نہ کیجیئے گا۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیڑ جنرل (ر) عبدالقیوم کا کہنا تھا کہ نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کو اس عہدے کا تجربہ نہیں وہ ایک اچھے پروفیسر ہوسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے کارکنان پرمقدمات دائر کئے گئے حالانکہ پارلیمنٹ کے سامنے تک احتجاج کیا گیا تھا اور دھرنوں کے باعث چین کے صدر کا دورہ منسوخ ہوا لیکن ہم نے مقدمات درج نہیں کئے۔
مسلم لیگ (ن) کی سینیٹرعائشہ فاروق کا کہنا تھا کہ انتخابات میں رینجرز کو مجسٹریٹ کے اختیارات دینے کی مثال پہلے کبھی نہیں ملتی ۔ مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں پروفاداری تبدیل کرنے کے لئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔