راولپنڈی: انسداد منشیات کی عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کے خلاف ایفی ڈرین کیس کا فیصلہ سنادیا ۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کوعمر قید کی سزا سنادی ہےجبکہ دیگر سات ملزمان کو بری کردیا گیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ 363 کلو گرام ایفیڈرین کا درست استعمال کیا گیا جبکہ ملزم حنیف عباسی باقی ایفیڈرین کے استعمال کا ثبوت نہ دے سکےاور ان پر لگائے گئے الزامات درست ثابت ہوئے۔
راولپنڈی کی انسداد منشیات کی عدالت کے جج سردار اکرم خان کی جانب سے فیصلہ سنایا گیااورعدالتی فیصلہ آتی ہی کمرہ عدالت میں موجود انسداد منشیات فورس کے اہلکاروں نے حنیف عباسی کو کمرہ عدالت سے ہی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا جبکہ ان کے ہمراہ رینجرز کے اہلکار بھی موجود تھے۔
حنیف عباسی کو انسداد منشیات کی متعلقہ دفعات کے تحت سزا سنائی گئی، مقدمہ 6 سال تک زیر سماعت رہا، 26 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے جب کہ پانچ ججز تبدیل ہوئے۔
عدالت کی جانب سے عمر قید کی سزا سنائے جانے کے بعد حنیف عباسی الیکشن کیلئے بھی نااہل ہوگئے ہیں اب وہ راولپنڈی کے حلقہ این اے 60 سے الیکشن نہیں لڑسکیں گے۔
اس موقع پر مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کا کہنا ہے کہ فیصلے پر کوئی شرمندگی نہیں، خوشی سے جیل جارہا ہوں فیصلہ ہائی کورٹ میں چیلنج کروں گا۔
حنیف عباسی کی گرفتاری پر وہاں موجود مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے نعرے بازی شروع کردی اور ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کے نعرے بھی لگائے۔
ہفتے کو راولپنڈی کی انسداد منشیات کی عدالت کے جج سردارمحمد اکرم خان کی سربراہی میں کیس کی سماعت ہوئی اورحنیف عباسی کے وکیل تنویراقبال نے عدالت کی دی ہوئی 12 بجے کی ڈیڈ لائن میں اپنی حتمی دلائل مکمل کرلئے تھے۔
حنیف عباسی کے وکیل نے مؤقف اپنایا تھا کہ جو دوائیں فروخت کی گئی ہیں ان کی بینک ٹرانزکشن موجود ہیں ، اے این ایف نے جو ریکارڈ دیا وہ ادھورا تھا، صرف لیبارٹری رپورٹ دی گئی،گولیوں کی پروڈکشن اور ان میں ایفیڈرین کی مقدارکا نہیں بتایا گیا تھا۔
وکیل صفائی نےعدالت میں سیلز ریکارڈ اور بینک ٹرانزکشن کاریکارڈ بھی پیش کیا تھا۔
وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا اورکہا تھا کہ فیصلہ تین سے چار گھنٹےمیں سنایا جائے گا۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے پہلے ہی انسداد منشیات کی عدالت کو حنیف عباسی کے خلاف ایفیڈرین کیس کا فیصلہ 21 جولائی کو سنانے کا حکم دے رکھا ہے۔
ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف حنیف عباسی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تاہم اعلیٰ عدالت نے17 جولائی کو فیصلہ سناتے ہوئے ایفی ڈرین کیس کا فیصلہ 21 جولائی کو سنانے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کےخلاف حنیف عباسی کی درخواست مسترد کردی تھی۔
واضح رہے کہ اے این ایف نے 2012 میں یہ مقدمہ درج کیا تھا جس میں الزام ہے کہ حنیف عباسی وغیرہ نے ادویات کیلئے 500 کلوایفی ڈرین کا کوٹہ حاصل کرکے اس کا غلط استعمال کیا۔
گزشتہ چھ برس سے یہ مقدمہ زیرسماعت تھا جس میں استغاثہ کے تقریباً 36 گواہوں نے اپنے بیانات قلمبند کرائے، ہائیکورٹ کے حکم پرٹرائل کورٹ گزشتہ ایک ہفتے سے اس کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پرکرتی رہی اور21 جولائی کو اس کیس کا فیصلہ سنائے جانے کی ہدایت دی گئی تھی۔