لاہور:چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہانے کہاکہ عدلیہ کوبدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ،ججز جمہوریت کا علم بلند رکھیں گے اورآئین کی حفاظت کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ اگر ہمارا ادارہ کمزور ہو گیا تو ملکی بقاءخطر ے میں پڑ جائے گی۔
لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے کہا کہ ہمیشہ کوشش کی انصاف لفظی نہ ہو بلکہ انصاف ہوتا ہوا نظر آئے، میں چھوٹا انسان ہوں مجھ میں تکبر نام کی کوئی چیز نہیں۔
انہوں نے کہاکہ جب عہدہ سنبھالا تو بنیادی حقوق جیسے ایکٹوازم کا حامی نہیں تھا ،بچوں کا دودھ تک خالص نہیں مل رہا تھالیکن خلا پر کرنے کے لیے جوڈیشل ایکٹوازم کی طرف آنا پڑا بچوں کے دودھ اور کمی کی قلت سے کام شروع کیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے ادارے کو بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور ایسی باتیں کی جاتی ہیں جس سے اسے قابو میں کیا جاسکے جب کہ میں نے وعدہ کیا تھا جمہوریت پر آنچ نہیں آنے دوں گا اور الیکشن ہوں گے اب الیکشن ہو رہے ہیں،انہوں نے کہاکہ میں دعا گو ہوں اللہ تعالیٰ اس قوم کو ایک اچھا لیڈر عطا فرما دے جو عمر فاروق جیسے اقدامات کرسکے ۔
یہ ہے عدلیہ کی طاقت، اسٹیٹس اور پوزیشن جب کہ عدلیہ کی طاقت سے آئین اور جمہوریت ملک میں قائم رہے گی۔
اس سے قبل چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف از خود نوٹس لینے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی اس موقع پر چیف جسٹس نے کہاکہ سب کے ساتھ انصاف ہوگاکسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی اور جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے ساتھ بھی انصاف ہوگا۔
چیف جسٹس نےریمارکس دیئے کہ پاکستان کے خلاف کچھ نہیں ہورہا جب تک یہ طاقتور عدلیہ موجود ہے، ملک پر اللہ کا فضل رہے گا۔
اس موقع پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے درخواست گزار سے مکالمہ کیا کہ اگر آپ اس معاملے پر پٹیشن دائر کرنا چاہتے ہیں تو کر لیں، اس معاملے پر پہلے ہی نوٹس لیا جا چکا ہے، میں اس معاملے پر از خود نوٹس نہیں لے رہا۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کسی سے نا انصافی نہیں کریں گے، جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے ساتھ بھی انصاف ہوگا۔
اس موقع چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے آئین سے عدالت کے اندراپنا حلف بھی پڑھ کرسنایا اوردرخواست گزار کو تسلی دی کہ ملک کے خلاف کچھ نہیں ہورہا۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے جسٹس شوکت صدیقی کے الزامات کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے رائے طلب کرلی ہے ۔
ترجمان سپریم کورٹ کے مطابق چیف جسٹس نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے رائے کے ساتھ تمام الزامات سے متعلق شواہد اور مواد دینے کی ہدایت بھی کی ہے ۔
سپریم کورٹ کے جاری کردہ اعلامیے میں ترجمان کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز کی تقریر کی ریکارڈنگ اور متن بھی حاصل کرلیا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان شواہد اور مواد کا جائزہ لے کرمناسب کارروائی کریں گے۔
رجسٹرارسپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو چیف جسٹس پاکستان کے احکامات سے آگاہ کردیا۔
واضح رہےکہ چیف جسٹس پاکستان نے گزشتہ دنوں راولپنڈی ہائیکورٹ بارمیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی تقریرکا نوٹس لے رکھا ہے جب کہ آئی ایس پی آر نے بھی ان کے بیان کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔