الیکشن کمیشن کی جانب سے عوام کی سہولت کیلئے جاری کردہ نمبر8300 پربدھ کو الیکشن کے دن میسج کرنے کے باوجود جواب نہیں آیا ، ملک بھر سے عوام کی شکایات موصول ہوتی رہیں کہ اس نمبر پر میسج کرنے کے باوجود ووٹ کس حلقے میں ہے اس بارے میں رہنمائی کا میسج نہیں آیا جس کے باعث ووٹروں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا تھا۔
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے دیئے گئے اس نمبر پر میسج کے 2 روپے کٹتے ہیں، عوام کا کہنا تھا کہ اس طرح عوام کے لاکھوں روپے ہضم کرلئے گئے ہیں ۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ بدھ کو پولنگ کے روز ملک بھر سے 645 شکایت موصول ہوئیں، سندھ سے 237، پنجاب سے 217، خیبر پختونخوا سے 57 اور بلوچستان سے 42 شکایات موصول ہوئیں۔
اطلاعات کے مطابق کراچی کے حلقے این اے 247 پی ایس 110 شیری جناح کالونی میں پولنگ کا عمل سوا گھنٹے بعد شروع ہوا۔
تحریک انصاف کے پولنگ ایجنٹ علی رضا اورایم ایم اے کے ریحان شاہ کا کہنا تھا کہ عملے نے دیرسے پولنگ کا عمل شروع کیا پریذائڈنگ افسر کا تھا کہ پولنگ ایجنٹ موجود نہیں تھے اس لئے تاخیرہوئی
کراچی کے حلقے این اے 254 کے کئی پولنگ اسٹیشن پرخاتون پولیس اہلکارموجود نہیں تھیں جس کی وجہ سے مرد اہلکارہی عورتوں کے بیگزچیک کرتے رہے ۔ پی ٹی آئی کراچی کے رہنما انجینئرعبدالرحمان نے کہا کہ خواتین کی چیکنگ نہ ہونے کی وجہ سے کوئی بھی مشکوک فرد کچھ بھی کرسکتا ہے، الیکشن کمیشن کو اس بات کا نوٹس لینا چاہیئے۔
کراچی کے حلقے این اے 251 اورپی ایس 118 میں پولنگ عمل کی سست روی کے باعث لوگ پریشان ہوتے رہے ، ایک ہی گیٹ کے باعث پختون خواتین ووٹ ڈالنے سے محروم رہیں۔
کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں کراچی کا پہلا ٹینڈرووٹ کاسٹ ہوا تاہم متعلقہ شہری کو اپنا ووٹ ڈالنے کا حق دیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ رانا محمد اظہرنامی شخص جس وقت گلشن اقبال کے ماسٹر جی کوچنگ سینٹرپولنگ سٹیشن میں اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے پہنچا تواسے معلوم ہوا کہ اس کا ووٹ تو پہلے ہی کوئی ڈال گیا ہے جس پر شہری نے پولنگ اسٹیشن میں اپنا شدید احتجاج ریکارڈ کرایا جس کے بعد انتخابی عملے کی جانب سے اسے اپنا ووٹ کاسٹ کرنے دیا گیا۔
کراچی کے محمود آباد ایک نمبرپرقائم پولنگ اسٹیشن پر ووٹ ڈالنے کیلئے آنے والوں کو عملہ واپس بھیجتا رہا اورکہا گیا کہ لسٹوں میں نام ڈھونڈنا مشکل ہے،8300 پر میسج کرو، ووٹروں نے کئی بارشناخت نمبر بھیج کرSMS کیا مگر کوئی لسٹ نمبر یا رہنمائی نہیں آئی۔