81سالہ جاپانی بلڈر نے ہمت کی مثال قائم کردی

 

ٹوکیو: دنیا بھر میں 70 اور80 سال کے افراد ہڈیوں اور گھٹنوں کے درد یا دیرینہ امراض کے شکار ہونے لگتے ہیں لیکن 81 سالہ جاپانی شخص اب بھی نہ صرف بہت تندرست ہیں بلکہ باقاعدگی سے باڈی بلڈنگ کے مقابلوں میں حصہ بھی لیتے ہیں۔

توشی سوکے کا نازاوا نے اپنی جوانی میں باڈی بلڈنگ کے کئی ایوارڈزجیتے لیکن 34 سال کی عمر میں انہوں نے باڈی بلڈنگ کوخیرباد کہہ دیا اورجسم کی جانب توجہ چھوڑدی۔ کانازاوا نے ورزش چھوڑنے کے بعد غذا میں سب کچھ کھانا شروع کردیا اورسگریٹ اور شراب نوشی بھی شروع کردی۔

اپنی پچاسویں سالگرہ کے بعد ایک روزآئینے کے سامنے کھڑے ہو کر انہوں نے خود سے سوال کیا کہ کیا وہ اب دوبارہ اپنے بدن کو ویسا ہی کسرتی اور بہترین بناسکتے ہیں یا نہیں؟

اس کے بعد انہوں نے دوبارہ جمنازیم کا رخ کیا اور محنت شروع کردی، غذائی احتیاط سخت کردی اور مسلسل محنت سے اپنے بدن کو دوبارہ ٹھوس بناکر اپنی عمر سے ایک تہائی کم عمر کے تن سازوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ انہوں نے شراب نوشی سے مکمل پرہیز کے ساتھ ساتھ انہوں نے تمباکو نوشی کو بھی خیرباد کہہ دیا۔

81 سال کی عمر میں بھی وہ روز 6 گھنٹے ورزش کرتے ہیں۔ ورزش کے بعد ہی ان کا جسم عین تن سازوں کی طرح بن گیا لیکن ان کی لچک دار جلد عمر رسیدگی کی وجہ سے جھریوں سے بھری ہوئی تھی۔

بدن پر ان جھریوں کو دور کرنے کے لیے کانازاوا نے خاص تیل کی مالش شروع کردی جن میں گھوڑے کی چربی کا تیل بھی شامل تھا۔ 2016ء میں انہیں 65 سال سے زائد عمر کے بلڈروں میں چھٹا اعزاز حاصل ہوا اور اب وہ 85 سال کی عمر تک باڈی بلڈنگ کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔