لندن: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان کا کہنا ہے کہ وہ الیکشن 2018 کے نتائج پر حیران نہیں ہیں بلکہ وہ انتخابی نتائج پر حیران ہونے والوں پر حیران ہیں۔ انہوں نے پہلے ہی بتادیا تھا کہ سلیکشن ہوچکی ہے، اب صرف تاج پہنایا جائے گا جبکہ عالمی میڈیا انتخابات سے قبل دھاندلی پر شور مچاتا رہا۔
بھارتی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں ریحام خان نے کہا کہ اگر آپ عمران خان کی باڈی لینگویج دیکھیں تو وہ خوش اور مطمئن نظر نہیں آرہے تھے کیونکہ انہوں نے اپنے وقار پر سمجھوتہ کیا ہے۔
ان کا کہناتھا کہ عمران خان کے وزیراعظم بننے سے پاکستان کے سفارتی اور معاشی تعلقات کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
وزیراعظم کی حیثیت سے ملک کو درپیش چلینجز کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت کے سوال پر ریحام خان کا کہنا تھا کہ عمران خان اقتدار کی مسند پر بیٹھنا بہت آسان سمجھتے ہیں لیکن جس کے سر پر تاج ہوتا ہے، نیند اس کی ہی حرام ہوتی ہے۔
ریحام خان نے کہا کہ وزیراعظم بننے کا تقاضہ ہے کہ عمران خان کو سمجھوتے کرنے پڑیں گے، قربانیاں دینا ہوں گی اور آنے والے چند دن خود ہی ثابت کردیں گے کہ وہ اس کے لیے کتنا تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھااتنی بھاری ذمہ داری کے ساتھ عمران خان سے عوام کو بہت زیادہ توقعات وابستہ ہوں گی، جیسا کہ میں نے کہا کہ جس سر پر تاج ہوتا ہے وہ سب سے زیادہ بے آرام ہوتا ہے۔ وزارت عظمیٰ اتنا آسان کام نہیں جتنا وہ سمجھتے رہے ہیں۔ پنجاب عمران خان کے لیے سب سے کٹھن مرحلہ ہوگا۔ عمران خان کو سمجھوتے کرنے پڑیں گے، جو ساتھی ان کے ساتھ مشکل میں کھڑے رہے ان کے لیے قربانیاں دینا ہوں گی۔
خارجہ پالیسی کے متعلق سوال پر ریحام خان نے کہا کہ ماضی میں عمران خان اور ان کے وزراء خارجہ پالیسی امور سے متعلق متنازع بیانات دیتے رہے ہیں، اب پاکستانی فکرمند ہیں کہ عالمی منظرنامے پر عمران خان قوم کی نمائندگی کریں گے۔
انہوں نے کہامیں آپ کو اعتماد کے ساتھ بتا سکتی ہوں کہ پاکستانی بہت فکرمند ہیں۔ لوگ حیران و پریشان تھے کہ ہم یہ نہیں چاہتے، آخر دنیا کیا کہے گی؟ وہ دھاندلی پر نہیں، وزارت عظمیٰ کے منصب کے لیے عمران خان کے موزوں ہونے پر گفتگو کر رہے تھے۔
واضح رہے کہ 25 جولائی کو ہونے والی پولنگ کے نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کو واضح برتری حاصل ہوئی ہے اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان ملک کے نئے وزیراعظم ہوسکتے ہیں۔