ملک بھر میں ہونے والے عام انتخابات میں بڑے بڑے اپ سیٹ ہوئے ہیں ، عام انتخابات میں 11سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہےان جماعتوں کے پارٹی سربراہان اس بار قومی اسمبلی کا حصہ نہیں ہوں گے۔
1۔مذہبی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی کی 2 نشستوں پر انتخاب لڑا اور انہیں دونوں پر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
2۔متحدہ مجلس عمل کے امیدوار اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق بھی قومی اسمبلی کا الیکشن ہار گئے، انہیں آبائی حلقے این اے 7 لوئر دیر سے تحریک انصاف کے امیدوار محمد بشیر خان نے شکست دی۔
3۔عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی نے قومی اسمبلی کا انتخاب اپنے آبائی علاقے چار سدہ سے لڑا لیکن وہ اس بار اپنی نشست پر کامیاب نہ ہوسکے۔
4۔پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 263 قلعہ عبداللہ سے انتخاب لڑا جنہیں متحدہ مجلس عمل کے صلاح الدین نے شکست دی۔
5۔قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاو نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 23 چارسدہ سے انتخاب لڑا لیکن وہ اپنی سیٹ نہ بچا سکے۔
6۔سربراہ بلوچستان عوامی پارٹی جام کمال خان نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 272 لسبیلہ کم گوادر سے انتخاب لڑا جنہیں آزاد امیدوار محمد اسلم بھوتانی نے شکست دی۔
7۔ پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال نے کراچی کے حلقے این اے 253سے الیکشن میں حصہ لیا لیکن انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
8۔عوامی راج پارٹی کے چیئرمین جمشید دستی کو چار حلقوں سے شکست ہوئی۔
9۔تحریک انصاف گلالئی کی سربراہ عائشہ گلالئی کو چار حلقوں سے شکست ہوئی۔
10۔مہاجر قومی موومنٹ کے آفاق احمد نے کراچی سے قومی اسمبلی کی ایک نشست سے شکست ہوئی۔
11۔سنی تحریک کے سربراہ ثروت اعجاز قادری بھی کراچی سے ایک نشست پر الیکشن ہار گئے۔