کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس میں ملوث سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے مزید 3 ساتھیوں کی ضمانت منظور کرلی ہے جبکہ عدالت نے راؤ انوار کی بریت کی درخواست سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے فریقین کو 18 اگست کے لئے نوٹس جاری کردیئے ہیں ۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ جس میں راؤ انوار کے وکیل کی جانب سے بریت کی درخواست بھی دائر کی گئی تھی جسے عدالت نے سماعت کے لئے منظور کرلیا۔
عدالت نے ملزم سب انسپکٹر محمد یاسین، اے ایس آئی سپرد حسین اور ہیڈ کانسٹیبل خضر حیات کی 2،2لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی جبکہ معطل ایس پی قمر کی درخواست ضمانت پر آئندہ سماعت پر حکم جاری کیا جائے گا۔ کیس کی مزید سماعت 18 اگست کو ہوگی۔
عدالت کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راؤ انوار نے کہا کہ نقیب اللہ قتل کیس میں پولیس اہلکاروں کو بلاوجہ پھنسایا گیا۔ کچھ لوگ ان پولیس والوں سے اپنی مرضی کا بیان لینا چاہتے تھے، وہ بیان ان کو نہیں ملا تو ان کے اوپر بلاوجہ کیس بنا دیا گیا۔
سابق ایس ایس پی سے مفرور پولیس اہلکاروں سے متعلق سوال پوچھا گیا جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب اس طرح ناانصافی ہوگی تو لوگ بھاگیں گے۔