اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی گئی جس میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالتی حکم نامے سے جج کے وہ منفی ریمارکس حذف کئے جائیں جس میں انہوں نے ریاستی ادارے پرعدالتی کارروائیوں میں مداخلت کا الزام لگایا تھا۔
مذکورہ اپیل ڈپٹی اٹارنی جنرل خواجہ امتیاز کے ذریعے دائر کی گئی، جس کی سماعت کا آغازاسلام آباد ہائی کورٹ کا 2 رکنی بنچ آئندہ ہفتے سے کرے گا۔
درخواست میں کہا گیا کہ عدالتِ عالیہ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے عدالت میں ملزم کی حاضری کے حکم نامے کی سماعت کے دوران غیر ضروری طورپرملک کے اعلیٰ خفیہ ادارے کو عدالتی کارروائی میں شامل کیا۔
اپیل میں یہ بھی کہا گیا کہ عدالت کا حکم نامہ ملک اور بیرونِ ملک بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا پر زیرِ گردش رہا اورپاک فوج ، آئی ایس آئی اور عدلیہ کا وقار مجروح کرنے کا باعث بنا۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ عدالت حکم نامے سے منفی ریمارکس حذف کرے اورپٹیشنر پرغیرسنجیدہ پٹیشن دائر کرنے کی وجہ سے مقدمہ بازی کے اخراجات عائد کئے جائیں۔
واضح رہے کہ محمد افتخار راجہ نامی شخص نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی تھی جس میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ ان کے بھائی رب نواز کو خفیہ اداروں نے اغوا کیا ہے۔
تاہم جب پولیس نے رب نواز کو عدالت میں پیش کیا جسے مبینہ طورپر کچھ لوگ اپنے ساتھ لے گئے تھے تو ان کا کہنا تھا کہ وہ خود اپنے آبائی علاقے وہاڑی گئے تھے۔
دوسری جانب ان کے بھائی افتخارکا پھر بھی اصرار تھا کہ ان کا بھائی جھوٹ بول رہا ہے اوراسے خفیہ ادارے کے اہلکار اپنے ہمراہ لے کر گئے تھے اورمبینہ طورپرجسمانی اورذہنی تشدد کا نشانہ بھی بنایا ہے۔