اپوزیشن کی بڑی پارٹیوں کا اجلاس،’گرینڈ اپوزیشن الائنس‘ بنانے پراتفاق

اسلام آباد میں ایاز صادق کے گھر (ن) لیگ، پیپلزپارٹی، ایم ایم اے اور اے این پی کے رہنماؤں کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور متحدہ مجلس عمل کے درمیان قومی اسمبلی میں گرینڈ اپوزیشن الائنس کے قیام پر اتفاق ہوگیا.اجلاس میں مولانا فضل الرحمان نےمتحدہ مجلس عمل کے پارلیمنٹ جانے پر رضا مندی ظاہر کردی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن)کے رہنما ایاز صادق کے گھر ہونے والے اجلاس میں شہباز شریف، ایاز صادق، خواجہ آصف، خواجہ سعد رفیق، مشاہد حسین سید، عبدالقادر بلوچ، شاہد خاقان عباسی اور دیگر (ن) لیگی رہنما شریک ہوئے۔
پیپلزپارٹی کے وفد کی قیادت خورشید شاہ نے کی جن میں شیری رحمان، نوید قمر، قمر زمان کائرہ، راجہ پرویزاشرف اور یوسف رضا گیلانی شامل ہیں جب کہ غلام بلور، میاں افتخار، مولانا فضل الرحمان اور مولانا انس نورانی بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
ذرائع کےمطابق مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور متحدہ مجلس عمل کے درمیان قومی اسمبلی میں گرینڈ اپوزیشن الائنس کے قیام پر اتفاق ہوگیا ہے جب کہ پیپلزپارٹی بھی اس الائنس کا حصہ ہوگی۔
ذرائع کا کہناہےکہ مشترکہ اجلاس میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اندر اور باہر سخت احتجاج اور آئندہ دو روز میں آل پارٹیز کانفرنس طلب کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں مولانا فضل الرحمان نے حلف اٹھانے کے بارے میں کچھ تحفظات بھی ظاہر کیے تاہم وہ ایم ایم اے کے پارلیمنٹ میں جانے پر رضا مند ہوگئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کے اصرار پر حکومتی نمبر گیم کو آن رکھنے پر بھی اتفاق ہوا ہے جب کہ انتخابات میں دھاندلی کے بارے میں اپوزیشن میں ایک وائٹ پیپر بھی جاری کرنے پر اتفاق کیاگیا ہے۔
ذرائع نےبتایا کہ گرینڈ اپوزیشن الائنس کے لیے بلوچستان کی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لینے اور شامل کرنےکی کوشش پر اتفاق کیا گیا ہے۔
دوسری جانب مشترکہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آج پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں کیوں کہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسے انتخابات نہیں ہوئے، عوام کا مینڈیٹ چوری کیا گیا لیکن میڈیا میں کہیں بھی مظاہرے اوراحتجاج کی خبرنہیں آرہی، میڈیا پر پابندی کی کیوں لگائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم،اسٹیبلشمنٹ اور الیکشن کمیشن کو یہ بات لکھ لینی چاہئے آج تک اس طرح متفقہ طور پر انتخابات کو رد نہیں کیا گیا۔
فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ایک پارٹی کےعلاوہ تمام جماعتیں متفق ہیں کہ دھاندلی ہوئی ہے، عوام کا مینڈیٹ چرانے والے اداروں کو شرم آنی چاہئے جب کہ ہم مشترکہ جنگ لڑیں گےاوراس کے لیے اے پی سی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ابھی مشاورت ہورہی ہے اتفاق رائے میں وقت لگ سکتا ہے کیوں کہ ہر پارٹی نے اپنی رائے دے رکھی ہے جب کہ نمبر گیم پر کام کررہے ہیں جس کے لیے حکمت عملی بن رہی ہے اور سب کا حکمت عملی پر اتفاق رائے ضروری ہے۔
سابق وزیراعظم اور پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی اس کی مذمت کرتے ہیں تاہم پارلیمنٹ بہترین فورم ہے اس کومضبوطی سے تھامیں گے، پارلیمنٹ کے اندر اور باہر مضبوط اپوزیشن کا کردارادا کریں گے اور تمام جماعتوں سے مل کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ میں ایسے الیکشن کبھی نہیں دیکھے، جلد اے پی سی بلائی جائے گی۔
ادھر مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سینیٹر راجہ ظفر الحق نے الیکشن کمیشن کےعہدیداروں سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام جماعتوں نے انتخابی عمل کو مسترد کیا، الیکشن کمیشن بے بس نظر آئے۔ انہوں نے مولانا فضل الرحمن سے درخواست کی کہ دیگر جماعتوں کو بھی قائل کرلیں۔