اسلام آباد: چیف جسٹس نے نیو اسلام آباد ایئرپورٹ پر پانی جمع ہونے سے متعلق ازخود نوٹس نمٹادیا اور ہدایت کی ہے کہ نیو اسلام آباد ایئر پورٹ کے ڈیزائن کرنے والے معاملے کو دیکھیں۔ یقینی بنایا جائے کہ مستقبل میں نیو اسلام آباد ایئر پورٹ پر پانی کھڑا نہ ہو۔
سپریم کورٹ میں نیو اسلام آباد ایئر پورٹ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ بار بار کہا جاتا ہے کہ ایئرپورٹ چوہدری منیر نے بنایا۔ چوہدری منیر نے صرف رن وے بنایا تھا، بلا وجہ کسی کو بدنام نہیں کرنا چاہئے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ بارش کا پانی جمع ہونے کی تفصیلات جمع کرا دی ہیں۔ نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کے پارکنگ ایریا میں پانی جمع ہوا تھا۔ بورڈنگ جاری کرنے والے کاؤنٹر کے پاس پانی جمع نہیں ہوا، میڈیا پر چلنے والے کلپ بھی سپریم کورٹ میں پیش کردیئے گئے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کی پارکنگ بھی ایئرپورٹ کا حصہ ہوتی ہے۔ ہم نے نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کے ڈیزائن نہیں تعمیرات کا جائزہ لینا ہے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کیا آپ کو اندازہ ہے کہ ایئرپورٹ کی تعمیر پر کتنی رقم خرچ ہوئی؟
سول ایوی ایشن حکام نے عدالت کو بتایا کہ منصوبہ 37 ارب سے شروع ہوا اور 106 ارب میں مکمل ہوا۔
جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ منصوبے کی لاگت میں اضافے کی ذمہ داری کوئی نہیں لے گا، 106 ارب روپے خرچ ہو گئے اب تک تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے۔
انہوں نے ہدایت کی کہ نیو اسلام آباد ایئر پورٹ کے ڈیزائن کرنے والے معاملے کو دیکھیں۔ ممکن ہو تو نیو اسلام آباد ایئر پورٹ کے ڈیزائن میں تبدیلی بھی کی جائے، یقینی بنایا جائے کہ مستقبل میں نیو اسلام آباد ایئر پورٹ پر پانی کھڑا نہ ہو۔
عدالت نے نیو اسلام آباد ایئرپورٹ میں پانی کھڑا ہونے سے متعلق ازخود نوٹس نمٹا دیا۔