اسلام آباد: عام انتخابات میں تحریک انصاف نے دیگر جماعتوں پر برتری تو حاصل کر لی لیکن 342نشستوں پر مشتمل ایوان زیریں میں 172نشستوں کی سادہ اکثریت حاصل کرنا اس کے لیے بہت مشکل ہو چکا ہے۔عمران خان کے وزیراعظم بننے کے لیے اتحادیوں کو ساتھ ملانے کے باوجود انہیں مزید 4ارکان کی حمایت درکار ہوگی جس کے لیے ملاقاتوں اور رابطوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اطلاعات کے مطابق تحریک انصاف متحدہ قومی موومنٹ، چھوٹی اتحادی جماعتوں اور خواتین و اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کو ملا کر بھی 168کے عدد تک پہنچی ہے اور اب بھی اسے 4ارکان کی حمایت درکار ہے جس کے لیے وہ جتن کر رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق 168کا عدد بھی حتمی نہیں ہے کیونکہ جب ایوان میں وزیراعظم کے انتخاب کے لیے ووٹنگ ہو گی تو یہ عدد161پر آ جائے گا کیونکہ ان میں کئی ایسے افراد بھی شامل ہیں جو ایک سے زائد نشستوں پر منتخب ہوئے ہیں اور انہیں اپنی ایک سیٹ رکھ کر باقی چھوڑی ہوں گی، جس کے بعد تحریک انصاف کے پاس 161نشستیں رہ جائیں گی۔ آئین کے آرٹیکل 91کے ذیلی سیکشن 4میں کہا گیا ہے کہ ”وزیراعظم کا انتخاب ایوان زیریں کی کل نشستوں میں سادہ اکثریت کے ووٹوں سے ہو گا۔“ ایوان زیریں کی کل نشستیں 342ہیں جس میں سادہ اکثریت حاصل کرنے کے لیے 172اراکین کی حمایت حاصل کرنا لازمی ہے۔
تاہم کسی کو بھی سادہ اکثریت حاصل نہ کا مطلب یہ نہیں کہ کوئی وزیراعظم نہیں بن سکے گا۔ اس کے لیے آئین کے آرٹیکل 91کے ذیلی سیکشن 4میں طریقہ کار واضح کر دیا گیا ہے، جس کے مطابق ایک بار ایوان زیریں میں ووٹنگ ہو گی۔ اگر اس میں وزارت عظمیٰ کا کوئی ایک امیدوار سادہ اکثریت کے ووٹ حاصل نہیں کر پاتا تو دوبارہ ووٹنگ کرائی جائے گی اوراس بار مقابلہ پہلی ووٹنگ میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والے وزارت عظمیٰ کے پہلے دو امیدواروں کے درمیان ہو گا۔ اس ووٹنگ میں ان دونوں امیدواروں میں جو سب سے زیادہ ووٹ لے گا وہ وزیراعظم بن جائے گا خواہ اسے سادہ اکثریت یعنی 172ووٹ نہ بھی ملیں۔اس حساب سے عمران خان کو پہلی ہی ووٹنگ میں وزیراعظم منتخب ہونے کے لیے 4مزید اراکین کی حمایت درکار ہو گی جو تاحال انہیں حاصل نہیں ہوئی۔
یاد رہے کہ قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن 64، پیپلز پارٹی 43 اور متحدہ مجلس عمل کے پاس 12 نشستیں ہیں اور یہ مجموعی تعداد 119 بنتی ہے، اگر آزاد امیدوار ان جماعتوں میں شامل ہوجاتے ہیں تو صورتحال تبدیل ہوسکتی ہے۔