اسلام آباد : مولانا فضل الرحمان نے ایم ایم اے کے درمیان اختلافات کی افواہوں کی تردید کردی ہے ، ان کا کہنا تھا کہ ایم ایم اے اللہ کے فضل و کرم سے متحد ہے ، ایم ایم اے سے متعلق افواہوں کواب مر جانا چاہیئے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو اپنے قوم سے پہلے خطاب پرعمل کرتے ہوئے تمام حلقوں کو کھولنا چاہیئے۔ ہم چاہتے ہیں کہ تمام حلقے کھولے جائیں اورانگوٹھے کے نشان کی تصدیق بھی کی جائے، نئی حکومت کو حالیہ نتائج پر نہیں بننا چاہیئے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ تحریک انصاف دھاندلی کی وجہ سے سب سے بڑی جماعت ابھر کر سامنے آئی ہے جبکہ یہ جماعت اس وقت تاریخ کے سب سے برے ہارس ٹریڈنگ میں مصروف ہے۔
انہوں نے اپنے حلف نہ اٹھانے کے اپنے گزشتہ موقف پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کی جانب سے تجویز دی گئی تھی کہ منتخب ایم ایم اے اراکین کو قومی اسمبلی میں بیٹھنا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے اس دعوے کو پھرمسترد کرتے ہیں کہ الیکشن شفاف ہوئے،الیکشن کمیشن آئینی فریضہ نبھانے میں ناکامی کو قبول کرے ۔
انھوں نے کارکنان سے مقامی سطح پراحتجاج جاری رکھنے کیلئے کہا اوریہ بھی کہا کہ اے پی سی کے بعد قومی سطح پر احتجاج کا اعلان کیا جائے گا۔
ایک سوال پرمولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام نے مذہبی جماعتوں کو50 لاکھ سے زیادہ ووٹ دیئے ہیں ، ایم ایم اے کے درمیان اختلافات کی افواہیں پھیلائی جارہی ہیں لیکن ایم ایم اے اللہ کے فضل و کرم سے متحد ہے اوران افواہوں کاحقائق سے کوئی تعلق نہیں، ایم ایم اے سے متعلق افواہوں کواب مرجانا چاہیئے۔
یاد رہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی، پاکستان مسلم لیگ (ن)، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، متحدہ مجلس عمل سمیت مختلف سیاسی جماعتوں نے 25 جولائی کے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگائے ہیں۔
پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ وہ تحفظات کے باوجود پارلیمنٹ میں بیٹھے گی جبکہ مسلم لیگ (ن) نئے مبینہ دھاندلی پرجوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔