اسلام آباد: گزشتہ 10 سال میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے ادوار حکومت کے دوران 4 سیاستدان توہین عدالت کے مرتکب پائے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں سابق سینیٹر نہال ہاشمی کی ایک تقریر پر سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا جس میں انہیں پاناما لیکس کیس میں تفتیش کرنے والی جے آئی ٹی اور سپریم کورٹ کو دھمکیاں دی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے سینیٹر نہال ہاشمی کو توہین عدالت کے جرم کا مرتکب پاتے ہوئے ایک ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی جس کے بعد وہ 5 سال کے لئے کسی بھی عوامی عہدہ سنبھالنے کے لئے نااہل بھی قرار پائے۔
اسی طرح ن لیگی رہنما دانیال عزیز کے ٹی وی ٹاک شو کے دوران عدلیہ مخالف گفتگو کرنے پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے 2 فروری 2018 کو از خود نوٹس لیا۔ 13 مارچ کو دانیال عزیز پر توہین عدالت کی فرد جرم عائد کی گئی جس کے بعد 28 جون کو فیصلہ سناتے ہوئے انہیں توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا گیا۔ انہیں آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت دانیال عزیز کو عدالت کی برخاستگی تک سزا سنائی جس کے بعد وہ 5 برس کے لئے نااہل ہوگئے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری بھی توہین عدالت کے مرتکب قرار پائے اور 5 سال کے لئے نااہل ہوگئے ہیں۔ عدالت نے طلال چوہدری کو آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت توہین عدالت کا مرتکب قرار دے کر عدالت برخاست ہونے تک قید کی سزا سنائی اور ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔ سپریم کورٹ نے جڑانوالہ جلسے میں ججز کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کرنے پر انہیں توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا۔
پیپلزپارٹی کی دور حکومت میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی این آر او مقدمے میں عدالتی حکم پر عمل نہ کرنے پر توہین عدالت کے مرتکب قرار پائے۔ سپریم کورٹ کے 7 رکنی بینچ نے 26 اپریل 2012 کو یوسف رضا گیلانی کو آئین کے آرٹیکل 204 (2) کے تحت توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا اور انہیں عدالت کی برخاستگی تک قید کی سزا سنائی۔ عدالت سے سزا پانے کے بعد وہ ناصرف وزارت عظمیٰ کے منصب سے فارغ ہوگئے ساتھ ہی 5 سال کے لئے کسی بھی عوامی عہدے کے لئے نااہل ہوگئے۔