اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کا کہنا ہے کہ عام انتخابات کے پرامن انعقاد پرعالمی برادری نے خیرمقدم کیا ہے۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ یہ جمہوریت کے تسلسل اوراقتدارکی پرامن منتقلی کی جانب ٹھوس قدم ہے۔ اس سے قبل 2 حکومتوں نےاپنی مدت پوری کی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن کے قیام کے لئے ورکنگ گروپ کا اجلاس 22 جولائی کو کابل میں ہوا جس میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے مل کر کام کرنے کا اعادہ کیا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کی جانب سے چیئرمین پاکستان تحریک اںصاف عمران خان کو ٹیلی فون کرنے کا خیر مقدم کیا ہے۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ٹیلی فونک رابطے سے دو طرفہ جامع مذاکرات کی راہ ہموارہوگی۔انہوں نے بتایا کہ نومنتخب وزیر اعظم کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے غیرملکی سربراہان مملکت کو مدعو نہیں کیا گیا ہے۔
ترجمان دفترخارجہ نے مقبوضہ کمشیرمیں بھارتی مظالم کی مذمت کی اوراسلحہ کے انبارلگانے کے بھارتی رجحان پرتشویش کا اظہاربھی کیا۔
انہوں نے بتایا کہ بھارتی قابض فورسز نے جولائی میں21 کشمیریوں کو شہید جبکہ 310 کو زخمی کیا گیا اورظلم و بربیت کا سلسلہ جاری ہے۔
ڈاکٹرمحمد فیصل نے کہا کہ بھارت کی جانب سے غیرملکی صحافیوں کو مقبوضہ کشمیرآنے کی اجازت نہ دینا قابل مذت ہے، بھارت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو چھپانا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی قید میں حریت رہنماؤں اوردیگربیگناہ کشمیریوں کوانصاف تک رسائی نہیں دی جا رہی، پابند سلاسل حریت رہنماؤں کی صحت تیزی سے خراب ہو رہی ہے اورانہیں علاج کی سہولیات بھی میسرنہیں۔
افغانستان کے معاملے پرڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا کہ پاکستان اورافغان الیکشن پلان امن و ہم آہنگی کا کامیاب اجلاس حال ہی میں منعقد ہوا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ورکنگ گروپ اجلاس میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مل جل کام کرنے کا اعادہ کیا کیونکہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران پاک افغان قیادت سے رابطوں میں ہیں، امید ہے اس سے سارک ممالک کے مابین رابطے بڑھیں گے۔
روسی کوہ پیما کے حوالے سے کیے گئے آپریشن پر ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے جوانوں نے 29 جولائی کو اپنی زندگی خطرے میں ڈال کر روسی کوہ پیما کو بچایا۔
انہوں نے بتایا کہ روسی کوہ پیماء الیگزینڈر گوبیافو نے زندگی بچانے پر شکریہ ادا کیا ہے۔
ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل کا کہنا ہے کہ یہ خبر کہ چند پاکستانیوں کو چینی ائرپورٹ پر ویزے کی معیاد پورا ہونے کی وجہ سے حراست میں لیا گیا سراسر غلط ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ شاہین ایئرلائن کی پرواز29 جولائی کو اڑان نہ بھرسکی جس کے باعث 260مسافر پھنس گئے، ان 260 میں سے بھی اب صرف 46 افراد چین میں موجود ہیں جنہیں شاہین ایئرکی جانب سے رہائش اوردیگرسہولیات مہیا کی جارہی ہیں، بقیہ تمام مسافروں کو دوسری فلائٹس کے ذریعے پاکستان واپس پہنچایا جا چکا ہے اورشاہین ایئرنے یقین دہانی کرائی ہے کہ بقیہ تمام مسافروں کو کل تک متبادل فلائٹ کے ذریعے وطن واپس لایا جائے گا۔