لاہورہائیکورٹ کے جسٹس مامون الرشید نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور این اے 131 سے شکست کھانے والے امیدوارخواجہ سعد رفیق کی درخواست پر سماعت کی، اس دوران تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وکیل بابراعوان کے جونئیر وکیل پیش ہوئے۔
خیال رہے کہ عام انتخابات 2018 میں لاہور کے حلقہ این اے 131 سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کامیاب ہوئے تھے جبکہ خواجہ سعد رفیق کو شکست ہوئی تھی۔
دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ بتایا جائے کہ کن حلقوں میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کروائی گئی اور کہاں درخواستیں مسترد کیں، دیکھنا ہو گا کہ کہیں ووٹوں کی گنتی کی اجازت دینا اورکہیں روکنا آئین کے آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی تو نہیں۔
جونیئر وکیل نے عمران خان کی جانب سے جواب داخل کرانے کے لیے عدالت سے مہلت طلب کی اور بتایا کہ اس مقدمے میں عمران خان کی جانب سے بابراعوان دلائل دیں گے۔
جسٹس مامون الرشید نے ریمارکس دیے کہ کہ آپ وقت لے لیں میں حکم امتناع جاری کردیتا ہوں، جس پر جونیئر وکیل نے کہا کہ میں عمران خان کے وکیل بابرعوان سے رابطہ کر کے آپ کو بتاتا ہوں، اس پرعدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ لکھ کردیں کہ بابرعوان کب پیش ہوں گے۔
دوران سماعت خواجہ سعد رفیق کے وکیل نذیر تارڑ نے کہا کہ عمران خان نے فتح کے بعد تاریخ ساز تقریر کی اور خود کہا کہ وہ حلقے کھولنے کیلئے تیار ہیں، پھر وقت کیوں مانگا جارہا ہے۔
بعد ازان عدالت نے این اے 131 پر ووٹوں کی دوبارہ گتنی کے معاملے پر حکم دیا کہ سیکریٹری الیکشن کمیشن خود پیش ہوں یا کسی ذمہ دار افسر کو ریکارڈ سمیت عدالت بھیجیں۔
یاد رہے کہ خواجہ سعد رفیق نے این اے 132 سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی کامیابی کو چیلنج کرتے ہوئے متعلقہ ریٹرننگ افسر محمد اختر بھنگو کو ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست جمع کرائی تھی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ حلقہ این اے 131 میں پریزائیڈنگ افسر نے سیکڑوں ووٹ دانستہ طور پر مسترد کیے۔
بعد ازاں لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقہ 131 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی میں بھی عمران خان کو فاتح قراردیا گیا تھا۔
دوبارہ گتنی کے بعد خواجہ سعد رفیق کے ووٹوں میں 125 ووٹ کا اضافہ ہوا تھا لیکن اس کے باوجود عمران خان کی 608 ووٹوں کی برتری سے فتح برقرار رہی تھی۔
تاہم دوبارہ گنتی کے بعد سعد رفیق کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق اگر ووٹوں کا فرق 5 فیصد سے کم ہو تو دوبارہ کی گنتی کی جاسکتی ہے۔