اسحاق ڈار اور انوشہ رحمان بھی نیب کے شکنجے میں آگئے

اسلام آباد: نیب نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار اورسابق وزیرمملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان کے خلاف انکوائری کی منظوری دیدی ہے۔

نیب کی جانب سے جاری کئے گئے اعلامیے کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا۔

اجلاس میں نیب نے 2013 میں گردشی قرضوں کی مد میں 480 ارب روپے کی خلافِ ضابطہ ادائیگی پرسابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف تفتیش کی منظوری دی۔

نیب اعلامیے کے مطابق جن افراد کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی ان میں سابق وزیرِخزانہ اسحاق ڈار کے علاوہ سابق وزیرِمملکت برائے آئی ٹی انوشہ رحمان بھی شامل ہیں جبکہ (ن) لیگ کے دونوں سابق وزرائے اعظم نوازشریف اورشاہد خاقان عباسی کے سابق پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کے خلاف بندعنوانی کی انکوائری شروع کرنے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔

نیب کے مطابق فواد حسن فواد پراختیارات کے ناجائزاستعمال ، مبینہ بدعنوانی اورقومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

نیب اعلامیے کے مطابق سابق چیئرمین پی ٹی اے اسماعیل شاہ کے خلاف بھی انکوائری کی منظوری دی گئی ہے۔

اجلاس میں نیلم جہلم پروجیکٹ کی انتظامیہ کے خلاف بدعنوانی کی شکایت پرانکوائری کی منظوری بھی دی گئی۔

چیئرمین نیب نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے افسران کے خلاف جہازوں کے آلات کی خریداری کا ٹھیکہ من پسند کمپنیوں کو دینے کی انکوائری کی منظوری بھی دی۔

چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے شیخ زید کمپلکس کے شعبہ امراض قلب کے سابق سربراہ ڈاکٹراجمل کے خلاف شکایت کی انکوائری شروع کرنے کی منظوری بھی دی۔

اس کے علاوہ اجلاس میں پنجاب کارڈیالوجی کے افسران ، حکومت پنجاب اوردیگر کے خلاف بدعنوانی کی انکوائری کی منظوری بھی دی گئی۔

نیب اعلامیے کے مطابق سابق ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب مظفرعلی رانجھا کے خلاف عدم تعاون پرانکوائری کی منظوری بھی دی گئی ہے۔

نیب اجلاس میں ناردرن پاورپلانٹ گوجرانوالہ کے افسران کے خلاف بدعنوانی کی شکایت پرتحقیقات کی منظوری بھی دی گئی۔

چیئرمین نیب نے سابق چیف فنانشل آفیسرپنجاب پاورڈیویلپمنٹ کمپنی اکرم نوید کے خلاف تحقیقات کی منظوری بھی دی۔

سابق ڈائریکٹرفنانس ایرا ، سابق ڈائریکٹرفنانس پی ایچ اے اورسابق ڈائریکٹرلوک ورثہ عکسی مفتی اورروبینہ خالد کے خلاف تحقیقات کی منظوری بھی دی گئی۔

اجلاس میں بی آرٹی پشاور پروجیکٹ کے افسران کے خلاف بدعنوانی کی شکایات پرانکوائری کی منظوری بھی دی گئی۔

اجلاس میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ بدعنوانی ایک کینسر ہے جسے جڑ سے اکھاڑ پھینکنا انتہائی ضروری ہے، کرپشن فری پاکستان کے لئے بھرپورکاوشیں کررہے ہیں۔