اسلام آباد: چیف جسٹس ثاقب نثار نے پاناما طرز کی جے آئی ٹی بنانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف والی جے آئی ٹی بنا دیتے ہیں۔ وہی جے آئی ٹی بنے گی تو بیلنس ہو جائے گا۔ آئندہ سماعت پر جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کریں گے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ اس موقع پر ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن اور سابق صدر آصف زرداری، فریال تالپور کے وکیل فاروق ایچ نائیک عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز پر فاروق ایچ نائیک نے استدعا کی کہ عدالت مقدمے کی پبلسٹی روکے۔ اس پر چیف جسٹس نے مکالمہ کیا کہ اتنی پبلسٹی تو ملے گی جتنی ہم دیں گے۔
فاروق نائیک نے کہا کہ ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کا شور ڈالا ہوا ہے، پہلے دیکھا جائےکیا سرزد ہوا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ تحقیقات ہو۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ایف آئی اے کو معاملے کی انکوائری کااختیار نہیں؟
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ ان اکاؤنٹس میں جو پیسہ ہے وہ بلیک منی کا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آسان الفاظ میں یہ پیسہ چوری کا ہے۔ حرام کا ناپاک پیسہ ہے۔ ہم اس پیسے کو ہضم کرنے نہیں دیں گے۔ اگر ثابت ہو گیا تو چھوڑیں گے نہیں۔
فاروق نائیک نے سوال کیا کہ اگر ثابت نہ ہوا تو پھر کیا ہوگا؟ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ثابت نہ ہو سکا تو آپ کے موکل کو دیانت داری کا سرٹیفکیٹ دیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جن کے نام کیس میں آئے وہ انکوائری میں شامل ہوکر کلیئر کرائیں، ڈی جی ایف آئی اے نے کسی کے خلاف جھوٹا مقدمہ بنوایا تو کارروائی کریں گے۔
جس پر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کے وکیل نے کہا کہ مقدمے میں بہت سے لوگ بدنام کئے جارہے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بشیر میمن اور ان کی ٹیم نے بلاوجہ کسی پر الزام لگایا تو پاکستان میں نہیں رہیں گے۔ ایف آئی اے کے غلط کام کو سپورٹ نہیں کریں گے۔
سماعت کے دوران ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے بتایا کہ 29 مشکوک اکاؤنٹس ہیں جو سمٹ بینک ،سندھ بینک اور یونائیٹڈ بینک میں کھولے گئے۔ ان کے ذریعے مشکوک ٹرانزیکشنز ہوئیں۔
اومنی گروپ نے 2082 ملین روپے جعلی بینک اکاؤنٹس میں جمع کرائے اور مشکوک بینک اکاؤنٹس سے رقم زرداری گروپ کو بھی منتقل ہوئیں۔ جعلی اکاؤنٹس میں 35 ارب کی ٹرانزیکشنز ہوئیں۔ ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے جے آئی ٹی بنانے کی استدعا کی۔
جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ نواز شریف والی جے آئی ٹی بنا دیتے ہیں۔ وہی جے آئی ٹی بنے گی تو بیلنس ہو جائے گا، جعلی اکاؤنٹس کھول کر کالا دھن جمع کرایا گیا۔
آصف علی زرداری کے وکیل کہتے ہیں تحقیقات ہی نہ کریں لوگ کہتے ہیں چیف جسٹس کو معلوم نہیں کس پر ہاتھ ڈال دیا ہے۔ چیف جسٹس کو لگ پتا جائے گا، چیف جسٹس ہاتھ ڈال رہا ہے تو کسی سے ڈرتا نہیں، آپ لوگ چاہتے ہیں دھمکیاں دینے والوں سے نہ لڑیں، مجھے زندگی موت کی کوئی پروا نہیں، دیکھنا یہ ہے کہ کالا دھن کو سفید کرنے کا بینفیشری کون ہے۔ آئندہ سماعت پر جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کریں گے۔
واضح رہے کہ ایف آئی اے کی جے آئی ٹی نے اس کیس میں پوچھ گچھ کے لئے آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ کو ہفتے کے روز طلب کیا تھا لیکن بار بار طلب کرنے کے باوجود دونوں پیش نہیں ہوئے۔ جس پر ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔