مسلم لیگ (ن) ، پیپلزپارٹی اورایم ایم اے سمیت 7 جماعتوں نے الیکشن میں دھاندلی کیخلاف اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے باہراحتجاج کیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے باہراحتجاج میں ہم خیال جماعتوں کے رہنما شریک ہوئے جن میں راجہ ظفرالحق، مشاہد اللہ خان، نہال ہاشمی، مشاہد حسین سید، یوسف رضا گیلانی، شیری رحمان، نوید قمر، فرحت اللہ بابر، محمود اچکزئی، مولانا عبدالغفور حیدری اورزاہد خان شامل تھے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف جنھیں احتجاج کی قیادت کرنا تھی وہ موسم کی خرابی کے باعث اسلام آباد نہیں پہنچ سکے۔
انتخابات میں دھاندلی کے خلاف احتجاجی ریلی بھی نکالی گئی جس میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی جبکہ الیکشن کمیشن کے باہر مظاہرین نے الیکشن کمیشن مردآباد اور جعلی الیکشن کے نعرے لگائے۔
سیاسی جماعتوں کے کارکنان کی بڑی تعداد بھی احتجاج میں شریک تھی جو جعلی الیکش نامنظور کے نعرے لگارہی تھی ۔
سیاسی رہنماؤں کا کہنا ہے اس احتجاج میں کارکنان کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی تھی۔
مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین راجہ ظفر الحق نے الیکشن کو ناقابل قبول قراردیدیا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما راجہ ظفرالحق نے کہا کہ یہ الیکشن ناقابل قبول ہے، اگرالیکشن کے نتائج اسی طرح لائے گئے تو یہ قوم اور ملک کا نقصان ہوگا، اس سے پوری قوم متاثر ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہم دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ عوام اس الیکشن کو مسترد کرتے ہیں، ہم اس کے خلاف یکجان ہیں اور ایک دوسرے کے ہاتھ تھامے ہوئے ہیں، ہماری اس معاملے میں کوئی دو رائے نہیں، ہم قوم کے ساتھ کھڑے ہیں، جنہوں نے ووٹ کو عزت نہیں دی انہوں نے قوم کا نقصان کیا۔
پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ ہم عمران خان کو موقع دے رہے ہیں کہ وہ لوگوں سے کیے گئے وعدے 100 دنوں میں پورے کریں، ملکی مسائل کو درست کریں جبکہ ہم ہر مسئلہ پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمان نے چیف الیکشن کمیشن سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمان میں متحد ہوکر احتجاج کریں گے۔
سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ دوبارہ کاونٹنگ ہمارا بنیادی حق ہے، جسے ہم سے دور کیا جا رہا ہے، ثابت ہو رہا ہے کہ عمران خان جعلی مینڈیٹ پر حکومت میں آ رہے ہیں، وہ ملک کی نمائندگی کیسے کریں گے۔
دوسری جانب اسلام آباد انتظامیہ نے احتجاج کے پیش نظرالیکشن کمیشن تک صرف ارکان پارلیمنٹ کو جانے کی اجازت دی اورکارکنوں ریڈ زون میں داخلے کی اجازت نہیں تھی۔
الیکشن کمیشن کے اندراور باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی تھی اورالیکشن کمیشن کے باہرخاردارتاریں لگادی گئی تھیں، الیکشن کمیشن کے دفتر میں کسی غیر متعلقہ شخص کو داخلے کی اجازت نہیں تھی ۔
ادھر جے یو آئی (ف) نے الیکشن میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج کیا، کارکنان نے بنوں میں لنک روڈ پر مظاہرہ کرتے ہوئے انڈس ہائی وے ٹریفک کے لئے بند کردی تھی۔
جےیو آئی کے کارکنوں نے احتجاج کرتے ہوئے کوئٹہ، زیارت، چمن، لورالائی اور ژوب شاہراہ کچلاک پر بند کردی جبکہ کوئٹہ، تفتان، مستونگ، قلات، خضدار اورکراچی شاہراہ لک پاس کے مقام پربند کردی تھی۔
اس کے علاوہ کوئٹہ، نوشکی، خاران اور دالبندین آر سی ڈی شاہراہ بھی مختلف مقامات پر بند کی گئی۔