امریکی سینیٹروں نے ٹرمپ انتظامیہ سے کہا ہے کہ پاکستان سمیت اُن تمام ممالک کو آئی ایم ایف کے ذریعے ملنے والا بیل آؤت پیکج رکوادیا جائے جنھوں نے اپنے ترقیاتی پروگراموں کیلئے چین سے قرضے لے رکھے ہیں اوروہ آئی ایم ایف کی امداد سے یہ قرضہ ادا کرنا چاہتے ہیں۔
اس سلسلے میں ان 16 سینیٹروں نے امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو اوروزیرخزانہ کو ایک خط لکھا ہے جس میں پاکستان سمیت ان ممالک کی نشاندھی کی گئی ہے جنھوں نے چین سے اربوں ڈالر کے قرضے لئے ہوئے ہیں اوروہ انھیں ادا کرنے سے قاصر ہیں اورآئی ایم ایف کی امداد سے یہ قرضے ادا کرنا چاہتے ہیں۔
ان ممالک میں پاکستان کے علاوہ سری لنکا ، جبوتی اوردیگرممالک شامل ہیں۔
8 کھرب ڈالر کے یہ قرضے چین کے اس منصوبے کا حصہ ہیں جو وہ اپنے دوست ممالک کے ذریعے ون بیلٹ قائم کرکے عالمی تجارتی راستے سے منسلک ہونا چاہتا ہے تاہم امریکی سینیٹرزاس سے خوش نہیں اوران ممالک کی جانب سے آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکج کے ذریعے چین سے حاصل کئے گئے قرضوں کی ادائیگی میں رکاوٹ بن رہے ہیں ۔
اس خط میں ان امریکی سینیٹرز نے دعویٰ کیا ہے کہ چین پاکستان سمیت مذکورہ دیگرممالک کواپنی ون بیلٹ انفرا اسٹرکچرپالیسی پرعملدرآمد کی مد میں قرضے دیکران ممالک کی پالیسیوں کو کنٹرول کرنا چاہتا ہے۔
یاد رہے کہ حالیہ دنوں یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ پاکستان اپنے فارن ایکسچینج کے بڑھتے ہوئے خسارے سے نمٹنے کیلئے آئی ایم ایف سے 12 ارب ڈالر قرض لینے کیلئے رجوع کرے گا تاہم وہ اس قرضے کو چین سے لئے گئے قرضے کی ادائیگی میں استعمال کرے گا ۔
یہ اطلاعات سامنے آنے کے بعد پاکستان کی جانب سے اس کی تردید بھی کی گئی تھی اورکہا گیا تھا کہ آئی ایم ایف سے لئے جانے والے بیل آؤٹ پیکج کوچین سے سی پیک کے سلسلے میں حاصل کئے گئے قرضے کی ادائیگی میں استعمال نہیں کیا جائے گا۔
گزشتہ ہفتے امریکی وزیرخارجہ مائیک موپیو نے کہا تھا کہ وہ آئی ایف پرنظررکھے ہوئے اورپاکستان کوممکنہ طورپردیا جانے والے بیل آؤٹ پیکج سے چین کو قرضوں کی ادائیگی نہیں ہونا چاہیئے۔