لندن: جوڑوں کی بیماری یعنی گٹھیا (آرتھرائٹس) دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی عام ہے۔ اب ماہرین نے ایسا بلڈ ٹیسٹ تیار کرلیا ہے جو کسی ظاہری علامت نہ ہونے کے باوجود بھی، دو سال قبل اس تکلیف دہ مرض کی پیش گوئی کرسکتا ہے۔
اسے اوسٹیوآرتھرائٹس ٹیسٹ نام دیا گیا ہے جو خون کا صرف ایک قطرہ استعمال کرتے ہوئے 98 فیصد درستی کے ساتھ یہ بتاسکتا ہے کہ اگلے دو سال میں گٹھیا کا حملہ ہوسکتا ہے یا نہیں۔ اس طرح مریض کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا بہت مناسب وقت مل جائے گا۔
2020 تک یہ ٹیسٹ سب سے پہلے برطانیہ میں منظرِ عام پر آئے گا جس کی قیمت پاکستانی روپوں میں 30 ہزار رکھی گئی ہے۔ اس ٹیسٹ کے ذریعے خون میں ایک خاص پروٹین کو دیکھا جاتا ہے جو اس وقت خون میں شامل ہونے لگتا ہے جب ہڈیوں کی ٹوٹ پھوٹ شروع ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق گٹھیا کے مرض کے شکار ہونے والے مریضوں کو اگر پہلے ہی اطلاع دی جائے تو وہ وزن گھٹانے، ورزش اور مناسب غذا کی جانب مبذول ہوسکتے ہیں۔ اس طرح مستقبل میں کئی پیچیدگیوں سے بچا جاسکتا ہے۔ اس مرض میں ہڈیوں کے جوڑوں کے درمیان نرم لجلجی یا کرکری ہڈی گھِسنے اور ٹوٹنے لگتی ہیں جس سے جوڑ جوڑ تکلیف سے بھرجاتا ہے۔
ابتدائی طور پر بیلجیم کی یونیورسٹی آف لی اور برطانیہ کی واروِک یونیورسٹی نے ایک خاص پروٹین ’گلوکوسیپین‘ ناپنے والا ایک ٹیسٹ بنایا اور اسے درجنوں انسانوں پر آزمایا ہے۔ معلوم ہوا کہ جوڑوں کے مرض کے شکار افراد میں صحت مند لوگوں کے مقابلے میں یہ پروٹین 38 فیصد زیادہ پایا جاتا ہے۔