اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے مبینہ جعلی بینک اکاؤنٹ سے منی لانڈرنگ کیس میں اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید سمیت تمام فریقین کو15اگست کو طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق مبینہ جعلی بنک اکائونٹس سے متعلق کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی تاہم اومنی گروپ کے مالکان عدالتی حکم کے باوجود عدالت میں پیش نہ ہوئے، عدالت نے پیش نہ ہونے سے متعلق مجید فیملی کی درخواست مسترد کردی۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ انور مجید اور دیگر کے پیش ہونے کا رضا کاظم نے یقین دلایا تھا، کیا عدالتی حکم عدولی پر مجید فیملی کو توہین عدالت کا نوٹس دیں؟ وجوہات بتائیں؟
انہوں نے استفسار کیا کہ مجید فیملی کو بلائیں کہ وہ عدالت میں پیش ہوں، رات 8 بجے تک بلائیں ہم دوبارہ عدالت لگا دیں گے، آپ کو خدشات ہیں کہ مئوکل کو گرفتار کیا جائے گا؟
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اگر سپریم کورٹ کے حکم پر عمل نہیں کرا سکتے تو پھر بتائیں ہم کیا کریں، اومنی گروپ کی اگر جائیدادیں اور بینک اکائونٹس ایف آئی اے نے قرق کی ہیں تو اب ہم بھی قرقی کاحکم دیتے ہیں۔
اومنی گروپ کے وکیل شاہد حامد نے استدعا کی کہ ہمیں وقت دیں تا کہ انور مجید اور دیگر کوعدالت میں بلا سکیں۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ وقت دینے کی استدعا مسترد کرتے ہیں۔
شاہد حامد نے عدالت سے مزید استدعا کی کہ ہمیں تین دن کا وقت دیں، بدھ کو مجید فیملی آجائے گی۔
ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ تحقیقات کے دوران اے ون انٹرنیشنل کے اکاؤنٹ سے مزید 15 اکاؤنٹس نکلے ہیں،ان اکاؤنٹس سے 6 ارب روپے کی ترسیلات ہوئیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایک شخص جو نجی چینل میں گرافکس ڈیزائنر ہے اس کے نام پر اکأونٹ کھلوایا گیا، 35 ہزار روپے چینل سے تنخواہ لینے والے کے اکاؤنٹ سے 80 کروڑ کی ترسیلات ہوئیں۔
ڈی جی ایف آئی اے نے مزید بتایا کہ لاہور کی ایک خاتون کے نام پر جعلی اکاؤنٹ کھلوایا گیا، لاہور کی خاتون کے اکاؤنٹ سے ڈیڑھ ارب روپے کی ترسیلات ہوئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اکاؤنٹ ہولڈر خاتون کا خاوند موٹرسائیکل رائیڈر ہے، میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ رشوت کے پیسے ان اکاؤنٹس میں ڈالے گئے۔
اومنی گروپ کے وکیل شاہد حامد نے کہا کہ جے آئی ٹی کی 60صفحات کی رپورٹ میں کسی جگہ رشوت یا بدعنوانی ثابت نہیں ہوئی، اومنی گروپ کا سارا پیسہ لیگل ہے اور اس کا آڈٹ ہوتا ہے۔
عاصمہ حامد نے کہا کہ بغیر تحقیقات کے الزام تراشی کر کے میڈیا ٹرائل کیا جاتا ہے تاکہ کل ہیڈلائن بنے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ڈی جی صاحب آپ بغیر تحقیقات کسی پر رشوت کا الزام نہیں لگا سکتے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پاناما طرز کی جے آئی ٹی بنا دیتے ہیں جس میں واجد ضیا اور اس کی ٹیم ہو،لوگ پھر کہیں گے کہ عدالت جے آئی ٹی نہیں بنا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ ہم وکلاء کو سننے کے بعد جے آئی ٹی بنانے کا حکم دے سکتے ہیں، پاناما جے آئی ٹی میں ایم آئی کو تڑکا لگانے کے لیے شامل کیا گیا ہوگا، اتنا بڑا جلوس نکال کر مجھے ڈرایا گیا۔
اس موقع پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ جو رویہ اس دن اختیار کیا گیا اس کی مذمت کی ہے،پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عدالتوں کی عزت کی ہے، زرداری صاحب نے 11 سال جیل کاٹی۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کیا فریال تالپور اور آصف زرداری تحقیقات میں تعاون کر رہے ہیں؟
فاروق ایچ نائیک نے انہیں جواب دیا کہ جب بھی ایف آئی اے بلائے گی وہ حاضر ہو جائیں گے۔
عدالت نے کیس کی سماعت 15اگست بدھ تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر انور مجید سمیت تمام فریقین کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی۔