لاہورہائیکورٹ میں جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں 3 رکنی فل بنچ تشکیل دیا گیا ہے جس کے دیگر ارکان میں جسٹس عاطر محمود اور جسٹس شاہد جمیل خان شامل ہیں۔
دوبارہ تشکیل دیا گیا فل بنچ 27 اگست کو اے کے ڈوگرسمیت دیگر کی درخواستوں پرسماعت کرے گا۔
خیال رہے کہ لائرزفاؤنڈیشن فارجسٹس کے قانون دان اے کے ڈوگرکی جانب سے اس فیصلے کے خلاف درخواست دائرکی گئی تھی جس میں موقف اپنایا تھا کہ نیب کا قانون 18 ترمیم کے بعد ختم ہوچکا ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ ملک کے تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والے شخص کو اس قانون کے تحت سزا دی گئی جو ختم ہوچکا ہے۔
درخواست گزار نے موقف اپنایا تھا کہ نوازشریف، مریم نواز، کیپٹن صفدر کو مردہ قانون کے تحت سزا دی گئی جو غیرقانونی ہے لہٰذا عدالت اس سزا کو کالعدم قراردے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل 4 اگست کو چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ یاور علی کی جانب سے اس ہی کیس کی سماعت کے لئے جو فل بنچ تشکیل دیا گیا تھا اس بنچ کے سربراہ نے کیس سننے سے معذرت کرلی تھی۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے شریف خاندان کے وکیل اورنیب کو ہدایت کی ہے کہ وہ ان درخواستوں پر16 اگست تک دلائل مکمل کرلیں جن میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سنائے گئے فیصلے کو معطل کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں نوازشریف، مریم اور صفدر کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی ۔ جسٹس اطہر من اللہ نے نیب پراسیکیوٹر سے سوالات کئے ۔ پوچھا گیا کہ ٹرسٹ ڈیڈ کیلئے معاونت کیسے ثابت ہوتی ہے؟ کیا زیرکفالت ہونا یا بے نامی ہونا بھی جرم ہے؟
جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ کیا نیب نے سیکشن نائن اے فورمیں ملزمان کی بریت کو چیلنج نہ کرکے تسلیم کرلیا کہ لندن فلیٹس کرپشن یا بدنیتی سے نہیں خریدے گئے؟ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ احتساب عدالت میں ثابت کیا گیا ہے کہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس جائز پیسوں سے نہیں خریدے گئے۔
دو رکنی عدالتی بنچ نے سماعت سے قبل اپیل کنندگان اور نیب سے پوچھا کہ کیا آپ کو عدالت پر اعتماد ہے؟ نیب پراسیکیوٹر، نوازشریف، مریم اورکیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے وکلاء نے جواب دیا مکمل اعتماد ہے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ نیب نے معلوم ذرائع آمدن اور اثاثوں کی مالیت کا پتہ لگائے بغیر اثاثوں کو آمدن سے زائد قرار دیا ۔ نیب نے کرپشن کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا ۔
جسٹس اطہر من اللہ نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ 1993 میں ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کتنے میں خریدے گئے؟ جس پر سردارمظفرنے کہا ان کو معلوم نہیں مگر پھر بھی ہم کہہ سکتے ہیں جائیداد کرپشن سے بنائی گئی ۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم نے دستاویزات سے ثابت کردیا کہ مریم نواز نیلسن اورنیسکول کی بینیفشل مالک ہیں۔ جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ نیب کے پاس کیلیبری فونٹ کے علاوہ کوئی ثبوت ہے تو پیش کرے ۔ ٹرائل کورٹ نے نوازشریف کے مالک ہونے کا کہا ہے مریم نواز کا نہیں؟ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ مریم نواز کے بینفشل مالک ہونے اور جائیداد چھپانے کے دستاویزی ثبوت بھی عدالت میں پیش کردیئے گئے تھے ۔ ٹرسٹ ڈیڈ کے جعلی ہونے شواہد بھی دیئے ہیں ۔ عدالت نے کیس کی سماعت 15 اگست تک ملتوی کردی۔