اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے امیدواراسد قیصرقومی اسمبلی کے اسپیکراور قاسم خان سوری ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوگئے ہیں۔سردارایازصادق کی سربراہی میں قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران نئے اسپیکر کے لئے پولنگ کا عمل شروع ہوا۔
اجلاس کے آغاز پر5 منتخب اراکین قومی اسمبلی نے حلف اٹھایا جو کسی وجہ سے 13 اگست کو حلف نہیں اٹھاسکے تھے۔
(ن) لیگ کے اراکین اسمبلی نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر اسمبلی اجلاس میں شرکت کی ۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اورمسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف ، سابق صدرآصف زرداری، پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سمیت دیگر اراکین اسمبلی ایوان میں موجود تھے۔
اسپیکر کے لئے تحریک انصاف اور اس کی حلیف جماعتوں کے مشترکہ امیدوار اسد قیصر کا مقابلہ اپوزیشن جماعتوں کے سید خورشید شاہ سے تھا۔
اسپیکر کے انتخاب کے لیے 2 پولنگ بوتھ بنائے گئے تھے، ایک پولنگ بوتھ پرپیپلزپارٹی سےغلام مصطفیٰ شاہ اور تحریک انصاف کے عمران خٹک جبکہ دوسرے پولنگ بوتھ پر پیپلزپارٹی کی شازیہ مری اور تحریک انصاف کےعمر ایوب پولنگ ایجنٹ تھے۔
ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے اراکین کو حروف تہجی کے مطابق باری باری ان کے نام سے بلایا گیا۔
پولنگ مکمل ہونے پرووٹوں کی گنتی کے بعد ایاز صادق نے نئے اسپیکرکی کامیابی کا نتیجہ سناتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر176 ووٹ حاصل کرکے قومی اسمبلی کے نئے اسپیکرمنتخب ہوگئے ہیں جبکہ ان کے مد مقابل اپوزیشن کے خورشید شاہ نے 146 ووٹ حاصل کیے۔ پول کئے گئے 8 ووٹ مسترد ہوئے۔
بعد ازاں ایازصادق نے اسد قیصر سے اسپیکر قومی اسمبلی کا حلف لیا، اس موقع پرن لیگی اراکین کی جانب سے نوازشریف کی تصاویراٹھا کر شدید نعرے بازی کی گئی ۔ ن لیگی ارکان اسمبلی نے ” ووٹ کو عزت دو “ اور چوری کا مینڈیٹ نامنظور نامنظور “ کے نعرے لگائے ۔
مسلم لیگ (ن) کے ارکان کے احتجاج اورنعرے بازی کے باعث اسپیکر نے ایوان کی کارروائی 15 منٹ کے لئے ملتوی کردی، وقفے کے بعد ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب عمل میں آیا۔ جس کے لئے پی ٹی آئی کے قاسم سوری اور ایم ایم اے کے مولانا اسعد محمود میں مقابلہ تھا۔
تحریک انصاف کی جانب سے نامزد ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری 183 ووٹ لے کر ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی منتخب ہوگئے ، ان کے مدمقابل اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار اسد محمود نے 144 ووٹ لئے جبکہ ایک ووٹ مسترد ہوا، نومنتخب اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے قاسم خان سوری سے حلف لیا۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین کی جانب سے اسمبلی میں اپوزیشن کے ساتھ مل کر احتجاج نہیں کیا گیا اور تمام افراد اپنی نشستوں پر خاموشی سے بیٹھے رہے جبکہ کچھ دیربعد ایم کیوایم کے ارکان اسمبلی نے اپنی سیٹوں سے اٹھ کرن لیگ کے ساتھ احتجاج کیا۔