اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز کی سماعت احتساب عدالت میں ہوئی، اس موقع پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں نواز شریف کا کہناتھا کہ الحمدللہ میں ٹھیک ہوں جیل کے سیل میں رہتا اور وہیں نماز بھی ادا کرتا ہوں۔
احتساب عدالت نمبر دو کے جج محمد ارشد ملک نے نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم نواز شریف کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
نوازشریف کو اس بار بکتر بند کے بجائے لینڈ کروزر میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت منتقل کیا گیا، اس موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے جب کہ سابق وزیراعظم کی پیشی کے موقع پر شہبازشریف، خواجہ آصف، احسن اقبال، راناثنااللہ اور مریم اورنگزیب بھی احتساب عدالت پہنچیں۔
آج سماعت کے دوران تفتیشی افسر محبوب عالم نے اپنا بیان ریکارڈ کروایا، تاہم یہ بیان مکمل نہ ہوسکا، جس کے بعد عدالت نے سماعت 20 اگست تک کے لیے ملتوی کردی، جہاں تفتشی افسر اپنا بیان مکمل کرائیں گے۔
دوسری جانب عدالت نے پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو بھی 20 اگست کو طلب کرلیا۔
دوران سماعت صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران جب نواز شریف سے طبیعت پوچھی گئی تو انہوں نے جواب میں کہا کہ الحمدللہ ٹھیک ہوں، انہوں نے بتایا کہ جیل کے سیل میں رہتا ہوں اور نماز بھی وہیں ادا کرتا ہوں۔ مریم نواز سے ملاقات کے حوالے سوال پر انہوں نے کہا کہ مریم نواز سے ملاقات والے دن ہی ملاقات ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو10 سال قید بامشقت اور80 لاکھ برطانوی پاؤنڈ جرمانے کی سزا سنائی تھی۔