اسلام آباد: نیب نے ایک مرتبہ پھر عدالت سے نواز شریف،مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت 2 روز کے لیے ملتوی کرنے کی درخواست کی ہے۔
سماعت کے دوران نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے عدالت سے2 دن کا التوا مانگا جس پر جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیے کہ کیا یہ اچھی روایت ہے کہ ایک طرف دلائل مکمل ہوجائیں تو دوسری طرف سے وقت مانگا جارہا ہو جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ انہیں یہ ہدایات ملی ہیں جس پرجسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ آپ کو کس نے ہدایات دیں، کیا چیئرمین نیب نے یہ ہدایت دی جس پر سردار مظفر عباسی کا کہنا تھا کہ انہیں پراسیکیوٹر جنرل نے ہدایات دی ہیں۔
اس موقع پر خواجہ حارث نے التوا پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی طریقہ نہیں ہے، ایک ماہ سے درخواست زیر التواء ہے،جس پر ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے خواجہ حارث کو کہا کہ آپ بات نہ کریں جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہوں، کیوں بات نہ کروں۔
اس موقع پر مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے وکیل امجد پرویز نے نیب کی جانب سے التوا کی درخواست پر کہا کہ پرائیویٹ پارٹیاں ایسا کرتی ہیں لیکن ادارہ ایسا کرے سمجھ سے بالاتر ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سے استفسار کیا کہ پیر کو آپ دلائل مکمل کرلیں گے؟ جس پر ان کا کہنا تھا کہ ہدایات لے کر ہی بتا سکتا ہوں، جسٹس میاں گل حسن نے اس پر کہا کہ آپ کی ہدایات سامنے ہیں، آپ ہمارا وقت ضائع کر رہے ہیں۔جسٹس میاں گل حسن نے ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب کو کہا کہ آپ ابتدائی اعتراضات تحریری جمع کرا دیں باقی کیس آگے بڑھائیں، اگر یہ کہتے ہیں پہلے اعتراضات سن لیے جائیں تو قباحت نہیں، پہلے ہم اعتراضات دیکھیں گے اور روایت بھی یہی ہے۔
جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیے کہ واضح بات یہ ہےآج آپ دلائل نہیں دینا چاہ رہے جس پر کمرہ عدالت میں موجود ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ پیر کو کیس مکمل ہوجائے گا۔
جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہمیں پیر تک نیب کو آخری موقع دینا چاہیے جس پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ پراسیکیوٹر جنرل نیب کو طلب کرلیں تاکہ وہ واضح موقف بیان کرسکیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ وہ پیر کو ایک اور کیس کے لیے لاہور میں مصروف ہیں۔
جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ 18 سال کی لیگل پریکٹس کے دوران التوا کی ایسی وجہ پہلےکبھی نہیں سنی۔