اسلام آباد:پی ٹی آئی پارٹی فنڈنگ کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف عمران خان کی درخواست پر الیکشن کمیشن اور اکبر ایس بابر کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔
سماعت میں جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ یہ تو شفافیت کے لیے اچھا ہے کہ کوئی بھی شہری درخواست دے کر پارٹی کی معلومات حاصل کر لے، ہر پارٹی کے معاملات صاف اور شفاف ہونے چاہئیں، آپ کی پارٹی صاف شفاف ہے تو آپ کیوں گھبرا رہے ہیں؟ جبکہ باقی معاملات میں آپ کو الیکشن کمیشن پر اعتماد ہے مگر اس کیس میں نہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے پی ٹی آئی پارٹی فنڈنگ کیس میں اکائونٹس کی جانچ پڑتال کے لیے الیکشن کمیشن کی جانب سے کمیٹی کے قیام کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کی ۔
سماعت میں درخواست گزار کی جانب سے بیرسٹر انور منصور پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ پارٹی کو اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال پر کوئی اعتراض نہیں مگر اکبر ایس بابر کو اس عمل میں شامل نہ کیا جائے، الیکشن کمیشن کا کام کسی پارٹی کو ہراساں کرنا نہیںجبکہ اکبر ایس بابر نے بھی درخواست ہراساں کرنے کے لیے دائر کی ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایگزیکٹو باڈی ہے، کوئی کورٹ یا ٹریبونل نہیں، الیکشن کمیشن ریگولیٹر کے طور پر بہت ساری درخواستیں سن کر فیصلے سناتا ہے، یہ معاملہ ایک آئینی فورم کے سامنے ہےاور اگر کسی خامی کی نشاندہی کی جائے تو وہ ہراساں کرنا نہیں، پارٹی کا کام ہے کہ وہ آئینی ادارے کو مطمئن کرے۔
بیرسٹر انور منصور نے کہا کہ الیکشن کمیٹی کی طرف سے قائم کی گئی کمیٹی الیکشن کمیشن نہیں ہے۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے پھر جب کمیٹی کوئی رپورٹ جمع کرائے اور اس پر آپ کو کوئی اعتراض ہو تو تب عدالت سے رجوع کریں۔
عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی ۔