چاروں بچے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہلاک ہوئے، بچوں کے ورثا نے صحافیوں سے سرکاری اسپتال میں جان بچانے والی ادویات کی کمی کی شکایت بھی کی۔
محکمہ صحت کے ایک اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پربتایا کہ 4 مزید بچوں کی ہلاکت کے بعد رواں برس تھر میں جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد 397 تک پہنچ گئی ہے۔
خیال رہے کہ تھر میں کھیتی باڑی اور روایتی فصلوں اور مویشیوں کے چارے کا مکمل طور پر انحصار بارشوں پر ہے، اور رواں برس اب تک بارشوں کا آغاز نہ ہونے سے تھر میں معاشی صورتحال انتہائی سنگین ہے جبکہ خشک سالی کی کیفیت ہے۔
متعدد مقامی لوگوں نے مویشیوں کے لیے بدین ، عمر کوٹ اور میرپورخاص سے دیگر علاقوں میں نقل مکانی شروع کردی ہے۔
مقامی لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ حکومت مذکورہ صورتحال میں غذائیت کی کمی کا شکار بچوں اورعلاقے کے لوگوں کو مناسب اقدامات کر کے ریلیف فراہم کرے۔